جمعرات کو جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کی سربراہی میں ہونے والے کور کمانڈرز اجلاس کا ایجنڈا ایبٹ آباد میں کیا گیا امریکی اسپیشل فورسز کا وہ خفیہ آپریشن تھا جس میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیا۔
پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں اس واقعہ کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کے علاوہ پاکستانی اور امریکی افواج کے درمیان تعاون پر اس کے اثرات بھی زیر بحث آئے۔
بیان کے مطابق فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کا واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ مستقبل میں پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اگر پھر ایسی کارروائی کی گئی تو پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے فوجی اور انٹیلی جنس تعان پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہوگا۔
اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی کے بارے میں خفیہ معلومات جمع کرنے میں اپنی خامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کور کمانڈر اجلاس میں القاعدہ اور اس سے منسلک دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آئی ایس آئی کے کارناموں کو یہ کہہ کر اجاگر کیا گیا کہ دنیا میں اس جیسی کوئی مثال نہیں ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ امریکی سراغ رساں ادارے سی آئی اے نے آئی ایس آئی کی طرف سے فراہم کی گئی ابتدائی معلومات سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے طور پر مزید شواہد اکٹھے کیے لیکن دوطرفہ تعاون کے قوائد و ضوابط کے برعکس اس سے آئی ایس آئی کو بے خبر رکھا گیا۔
بھارت کے سینئر فوجی عہدے داروں کی طرف سے امریکہ کی طرز پر پاکستان کے خلاف حملوں سے متعلق بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس میں واضح کیا گیا کہ ایسی مہم جوئی کا بلاشبہ بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستان کی جوہری اور دیگر اہم فوجی تنصیبات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ان اسٹریٹیجک اثاثوں کے دفاع کے لیے موثر انتظامات موجود ہیں۔
مزید برآں اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں موجود امریکی فوجی اہلکاروں کی تعداد کو کم سے کم رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔