امریکی صدر براک اوباما نے متنبہ کیا ہے کہ سمندری طوفان آئرین کی وجہ سے ہونے والے نقصانات ابھی صرف محسوس ہونا شروع ہوئے ہیں۔
آئرین کے شہری آبادیوں سے ٹکرانے کے بعد سے اب تک تقریباً 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ اربوں ڈالر میں لگایا جا رہا ہے۔
صدر اوباما نے یہ انتباہ اتوار کو ایسے وقت کیا جب سمندری طوفان شمال مشرقی امریکہ سے ہوتا ہوا کینیڈا کی جانب بڑھ رہا تھا۔
اگرچہ کہ آئرین کا زور ٹوٹ رہا ہے اور امریکہ کے کئی بڑے شہر اس کی زد میں آنے سے محفوظ رہے ہیں، صدر اوباما نے خبردار کیا کہ ملک کی مشرقی ساحلی پٹی میں اس کے اثرات محسوس کیے جاتے رہیں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’بہت سے امریکیوں کو تاحال بجلی کی بندش اور سیلابی ریلوں کا خطرہ لاحق ہے جو آنے والے دنوں میں دریاؤں میں طغیانی کی وجہ سے مزید سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔‘‘
’’اس لیے میں چاہتا ہوں کہ لوگ یہ بات سجھ لیں کہ یہ (سمندری طوفان کی تباہ کاریوں کا سلسلہ) ابھی ختم نہیں ہوا۔‘‘
امریکہ صدر نے یہ بیان وائٹ ہاؤس کے ’روز گارڈن‘ یا گلاب کے باغ میں دیا، جہاں اُن کے ساتھ ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر جینٹ نپولیتانو اور وفاقی ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی کے سربراہ کریگ فوگیٹ بھی موجود تھے۔
مسٹر اوباما اپنی تعطیلات مختصر کر کے جمعہ کی شب واشنگٹن پہنچ گئے تھے۔
اُنھوں نے لوگوں سے برداشت کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کی کیوں کہ اُن کے بقول آئرین سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے اور بحالی و تعمیر نو کے لیے وقت درکار ہو گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کی وجہ سے دریاؤں میں اضافی پانی کے باعث مزید علاقے زیر آب آسکتے ہیں، جب کہ مٹی نم ہونے کی وجہ سے درخت گرنے کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔
صدر اوباما نے کہا ہے کہ وہ صورت حال کا مسلسل جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ وفاقی و مقامی حکام کو ہرممکن مدد فراہم کریں گے۔
اُنھوں نے طوفان کے دوران ہنگامی حالات سے نبردآزما ہونے والے عملے، رضا کاروں اور وفاقی و مقامی حکومتوں کی کارکردگی کو بھی سراہا۔