امریکہ نے کہا ہے کہ وہ افریقی یونین کو ویکسین کی ایک کروڑ 70 لاکھ خوراکوں کا عطیہ دے گا۔ یہ عطیہ 'جانسن اینڈ جانس' کی ویکسین پر مشتمل ہو گا، جس کی ایک ہی خوراک درکار ہوتی ہے۔ اس عطیے سے امریکہ کی جانب سے افریقی یونین کو ملنے والی خوراکوں کی تعداد 6 کروڑ 70 لاکھ ہو جائے گی۔
امریکہ اس سے پہلے افریقی یونین کو ویکسین کی 5 کروڑ خوراکیں دے چکا ہے۔
افریقی یونین میں 55 ممالک شامل ہیں جن میں سے کچھ کا شمار دنیا کے غریب ترین ملکوں میں کیا جاتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک کروڑ 70 لاکھ خوراکیں آئندہ ہفتوں میں افریقی یونین کے حوالے کر دی جائیں گی۔
صدر بائیڈن نے کینیا کے صدر اوہورو کینیاتا کے ساتھ جمعرات کو ایک ملاقات میں کہا کہ ہم کرونا وائرس کے خلاف اپنی مشترکہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم نے افریقی یونین کو ویکسین کی پانچ کروڑ خوراکیں دی ہیں جس میں کینیا کا حصہ 28 لاکھ خوراکوں کا ہے۔ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ ہم افریقی یونین کو مزید جانسن اینڈ جانسن کی ایک کروڑ 70 لاکھ خوراکوں کا عطیہ دے رہے ہیں۔
صدر کینیاتا کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اس سلسلے میں آگے بڑھنے میں اپنی بہترین کوششیں کیں ہیں۔ وہ نہ صرف کینیا کی مدد کر رہا ہے بلکہ وہ ویکسین تک رسائی دینے میں عمومی طور پر افریقی یونین کو بھی مدد دے رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ افریقہ اور باقی دنیا میں 'جانسن اینڈ جانسن' کی ویکسین کی طلب زیادہ اور اس کی رسد کم ہے۔ یہ ایک خوراک پر مشتمل ویکسین ہے۔ اسے زیادہ عرصے تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے اور اس کے لیے زیادہ ٹھنڈک کی بھی ضرورت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے یہ عالمی پروگرام کے لیے ایک اچھی ویکسین ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے جمعرات کو کہا ہے کہ براعظم افریقہ میں کرونا وائرس میں مبتلا ہر سات میں سے چھ مریضوں کی نشاندہی نہیں ہو پاتی۔ عالمی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس براعظم میں عالمی وبا میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد پانچ کروڑ 90 لاکھ کے لگ بھگ ہے جب کہ افریقہ کے سرکاری اعداد و شمار میں یہ 80 لاکھ ظاہر ہوتی ہے۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مہلک وائرس پر قابو پانے کے لیے دنیا کی 70 فی صد آبادی کو ویکسین لگانا ہوگی۔ یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام امیر ممالک اور عطیہ دہندگان باہم مل کر اس ہدف تک پہنچنے کے لیے پورے جذبے کے ساتھ اپنے وسائل استعمال میں لائیں۔
SEE ALSO: امریکہ نے 60 ملکوں کو کرونا ویکسین کی 11 کروڑ خوراکیں بھیج دیںماہرین کا موڈرنا کی نصف خوراک کی بوسٹر کا مشورہ
امریکہ میں صحت کے مشیروں نے جمعرات کو کہا کہ جن امریکیوں نے کم از کم چھ ماہ پہلے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے موڈرنا ویکسین لگوائی تھی انہیں اس وبا سے تحفظ کے لیے آدھی خوراک کا بوسٹر لگوا لینا چاہیے۔
فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے بیرونی مشیروں کے ایک پینل نے متفقہ طور پر عمر رسیدہ افراد اور صحت کے مسائل میں مبتلا بالغوں، یا ایسی جگہوں اور حالات میں رہنے اور کام کرنے والوں کے لیے بوسٹر خوراک کی سفارش کی ہے، جہاں کرونا وائرس پھیلنے کے خطرات موجود ہیں۔
اس سفارش کی پابندی لازمی نہیں ہے۔ لیکن یہ بوسٹر خوراکوں کا دائرہ مزید لاکھوں امریکیوں تک بڑھانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ بہت سے امریکی جنہوں نے کم از کم چھ مہینے پہلے فائزر کی ویکسین لی تھی، گزشتہ ماہ ایف ڈٰی اے کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد اس کی بوسٹر خوراک لے رہے ہیں۔
صحت کے پینل کے اصرار کے باوجود ابھی تک ایسے شواہد موجود نہیں ہیں کہ فائزر یا موڈرنا کی بوسٹر خوارکیں ہر ایک کے لیے دستیاب ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کرونا وائرس ابھی تک ان لوگوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہے، جب کہ ویکسین اس وائرس کے نتیجے میں شدید بیماری اور ہلاکت کے خلاف تحفظ فراہم کرتی ہے۔
بہت سے امریکی ماہرین ابھی تک اس معاملے پر منقسم ہیں کہ فی الحقیقت کن افراد کو ویکسین کی بوسٹر خوراک کی ضرورت ہے اور یہ ضرورت کیوں ہے۔ آیا یہ بوسٹر انہیں دیا جائے جنہیں شدید بیماری کا خطرہ ہے یا انہیں دیا جائے جو اسے کم نوعیت کے خطرے میں مزید کمی کے لیے استعمال کر سکیں۔
تاہم، ایف ڈی اے کے پینل نے اس بات پر اتفاق کر لیا ہے کہ موڈرنا کی کم طاقت کی بوسٹر خوراک کافی ہو گی۔
جولائی اور اگست کے دوران کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویرینٹ کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کے بعد موڈرنا پر ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جن لوگوں کو حالیہ عرصے میں ویکسین دی گئی تھی ان کے وائرس میں مبتلا ہونے کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 36 فی صد کم تھا جنہوں نے کافی عرصہ پہلے ویکسین لگوائی تھی۔
برطانیہ میں 43 ہزار لوگوں کو کرونا ٹیسٹ کے غلط نتائج مل گئے
برطانیہ میں صحت کے حکام نے جمعے کے روز بتایا کہ ممکنہ طور پر 43ہزار افراد کو غلط طور پر یہ بتایا گیا تھا کہ انہیں کرونا وائرس نہیں ہے جس کی وجہ ٹیسٹنگ کے دوران ایک پرائیویٹ لبیارٹری میں پیش آنے والے مسائل تھے۔
برطانیہ کی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی نے کہا ہے کہ وسطی انگلینڈ کے ایک شہر وولور ہامٹن کی امینسا ہیلتھ کلینک لمیٹڈ کی لیبارٹری نے کرونا ٹیسٹ کے غلط نیگیٹو نتائج کے بعد اپنے ہاں ٹیسٹگ کا کام معطل کر دیا ہے۔
ایجنسی کے پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر ول ویلفیئر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ادارہ غلط نتائج کا سبب بننے والے لیبارٹری کے تکنیکی مسائل کا جائزہ لے رہا ہے۔
اس غلطی کا انکشاف اس وقت ہوا تھا جب کچھ ایسے لوگ جو تفصیلی پی سی آر ٹیسٹ کے مطابق کرونا وائرس میں مبتلا تھے، جب ان کا فوری نوعیت کا ٹیسٹ کیا گیا تو اس لیبارٹری نے منفی نتیجہ دیا۔
صحت کے ادارے نے کہا ہے کہ اس لیبارٹری کو ٹیسٹنگ کے لیے تقریباً چار لاکھ سمپل بھیجے گئے تھے جن میں زیادہ تر کا نتیجہ نیگیٹو تھا۔ صحت کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 43000 ہزار لوگوں کو غلط نتیجہ ملا۔ یہ ٹیسٹنگ 8 ستمبر سے 12 اکتوبر کے دوران کی گئی تھی۔
اس کمپنی کو اکتوبر 2020 میں حکومت کی جانب سے کرونا ٹیسٹنگ کے لئے 16 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا کانٹریکٹ دیا گیا تھا۔