ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد کو نئی ملازمتیں ملنے کے باوجود جولائی میں بے روزگاری کی سطح 8 اعشاریہ 2 فی صد سے بڑھ کر 8 اعشاریہ 3 فی صد ہوگئی
امریکہ کی ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ملک میں بے روزگاری کی بلند سطح کے باوجود جولائی میں لیبر مارکیٹ کی صورتحال میں نمایاں بہتری کے آثار دیکھے گئے
جمعے کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق جولائی کے دوران ایک لاکھ 63 ہزار افراد کو روزگار فراہم کیا گیا ، جب کہ اس سے قبل کے تینوں مہینوں میں روزگار کے نئے مواقعوں کی تعداد کم رہی ۔
ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد کو نئی ملازمتیں ملنے کے باوجود جولائی میں بے روزگاری کی سطح 8 اعشاریہ 2 فی صد سے بڑھ کر 8 اعشاریہ 3 فی صد ہوگئی۔
امریکہ میں 1930ء کی بدترین کساد بازاری سے نکلنے کے بعد گذشتہ 42 مہینوں سے بے روزگاری کی سطح مسلسل 8 فی صد سے بلند چلی آرہی ہے۔
اگرچہ جولائی میں کاروباری اداروں نے نئی ملازمتیں فراہم کی ہیں لیکن اس کے باوجود ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد بدستور ایک کروڑ 30 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی افزائش اپریل تاجون کی سہ ماہی میں صرف ڈیڑھ فی صد کی معمولی رفتار سے ہوئی، جو پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں کم تھی۔
نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ملکی معاشی صورت حال ایک اہم مسئلے کے طورپر سامنے آرہی ہے۔ حزب مخالف کے متوقع امیدوار مٹ رومنی ، ڈیموکریٹک صدر براک اوباما کی پالیسیوں کو معاشی سست روی کا سبب قراردیتے ہیں۔ جب کہ صدر اوباما کا کہناہے کہ 2009ء میں ان کے وہائٹ ہاؤس میں آنے سے قبل کی ری پبلیکن پالیساں معاشی کساد بازاری کی اصل وجہ تھیں۔
جمعے کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق جولائی کے دوران ایک لاکھ 63 ہزار افراد کو روزگار فراہم کیا گیا ، جب کہ اس سے قبل کے تینوں مہینوں میں روزگار کے نئے مواقعوں کی تعداد کم رہی ۔
ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد کو نئی ملازمتیں ملنے کے باوجود جولائی میں بے روزگاری کی سطح 8 اعشاریہ 2 فی صد سے بڑھ کر 8 اعشاریہ 3 فی صد ہوگئی۔
امریکہ میں 1930ء کی بدترین کساد بازاری سے نکلنے کے بعد گذشتہ 42 مہینوں سے بے روزگاری کی سطح مسلسل 8 فی صد سے بلند چلی آرہی ہے۔
اگرچہ جولائی میں کاروباری اداروں نے نئی ملازمتیں فراہم کی ہیں لیکن اس کے باوجود ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد بدستور ایک کروڑ 30 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی افزائش اپریل تاجون کی سہ ماہی میں صرف ڈیڑھ فی صد کی معمولی رفتار سے ہوئی، جو پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں کم تھی۔
نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ملکی معاشی صورت حال ایک اہم مسئلے کے طورپر سامنے آرہی ہے۔ حزب مخالف کے متوقع امیدوار مٹ رومنی ، ڈیموکریٹک صدر براک اوباما کی پالیسیوں کو معاشی سست روی کا سبب قراردیتے ہیں۔ جب کہ صدر اوباما کا کہناہے کہ 2009ء میں ان کے وہائٹ ہاؤس میں آنے سے قبل کی ری پبلیکن پالیساں معاشی کساد بازاری کی اصل وجہ تھیں۔