کابل میں غیر ملکیوں پر حملے کا خطرہ ہے، امریکہ

فائل

امریکی سفارت خانے کے مطابق قوی امکان ہے کہ جنگجو کابل کے علاقے قلعہ فتح اللہ میں واقع غیر ملکی گیسٹ ہاؤسز کو نشانہ بنائیں

امریکہ نے افغانستان میں موجود اپنے شہریوں کو شدت پسندوں کے ممکنہ حملے کے پیشِ نظر محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

کابل میں واقع امریکی سفارت خانے کی جانب سے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق شدت پسند دارالحکومت کابل میں ان گیسٹ ہاؤسز کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جہاں غیر ملکی ٹہرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تاحال حملوں کے درست وقت، اہداف، مقام اور طریقۂ کار کے متعلق مزید معلومات نہیں ملی ہیں لیکن اس نوعیت کے حملوں کا فوری خطرہ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ قوی امکان ہے کہ جنگجو کابل کے علاقے قلعہ فتح اللہ میں واقع غیر ملکی گیسٹ ہاؤسز کو نشانہ بنائیں جب کہ انصاری چوک اور حاجی یعقوب چوک کے نزدیک واقع گیسٹ ہاؤسز پر بھی حملہ ہوسکتا ہے۔

سفارت خانے نے امریکی شہریوں کو افغانستان کے غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتِ حال "انتہائی غیر مستحکم ہے جہاں موجود تمام امریکی شہریوں کو انتہائی نوعیت کے خطرات" لاحق ہیں۔

خیال رہے کہ کابل میں طالبان کے خود کش بمباروں اور مسلح جنگجووں نے حالیہ چند ماہ کے دوران مقامی اور غیر ملکی اہداف بشمول گیسٹ ہاؤسز پر کئی حملے کیے ہیں۔

دریں اثنا افغانستان میں تعینات امریکی فوجی دستوں کے سیکڑوں اہلکار جنوبی صوبے ہلمند روانہ ہوگئے ہیں جہاں وہ افغان فوج کی 215 کور کی معاونت کے فرائض انجام دیں گے۔

افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل مائیکل لو ہارن کے مطابق امریکی فوجی دستے کی ہلمند میں تعیناتی کا مقصد وہاں پہلے سے موجود امریکی فوجی مشیران کی حفاظت اور افغان فوج کی 215 کور کی معاونت میں اضافہ کرنا ہے۔

ترجمان کے مطابق افغانستان میں موجود امریکی فوج کا کردار افغان فورسز کی تربیت، انہیں مشاورت کی فراہمی اور ان کی معاونت تک محدود ہے اور ہلمند میں پہلے سے موجود امریکی فوجی یہی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

پاکستان کی سرحد سے متصل ہلمند افغانستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جہاں طالبان کا اثر و رسوخ افغان حکومت اور فورسز کے لیے دردِ سر بنا ہوا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق طالبان صوبے کے 14 میں سے 11 اضلاع پر قابض ہیں۔

ہلمند میں تعینات افغان فوج کی 215 کور گزشتہ کئی ماہ سے ہلمند میں طالبان کی پیش قدمی روکنے اور ان کے زیرِ قبضہ علاقوں پر کنٹرول کی کوشش کر رہی ہے جس میں اسے تاحال کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی ہے۔