|
ایک ایسے وقت میں جب غزہ میں اسرائیل کی جنگ پر مشرق وسطیٰ میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے,بغداد میں اتوار سےجمعرات تک مغربی ممالک سے منسلک متعدد برانڈز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ بغداد میں امریکی سفیر نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔
عراقی سیکورٹی فورسز نے بتایا کہ بغداد کے جدریہ محلے میں تعمیراتی سازوسامان بنانے والی امریکی کمپنی ’کیٹرپلر‘ کی ڈیلرشپ کے سامنے صبح 1:20 پر ایک زبردست بم دھماکہ ہوا۔
دس منٹ بعد، قریبی واقع فلسطین اسٹریٹ میں کیمبرج انسٹی ٹیوٹ کے سامنے ایک دھماکہ ہوا، جس کی شناخت ایک رہائشی نے ممکنہ طور پر عراقی زبان کے سیکھنے کے مرکز کے طور پر کی۔
اتوار کو، امریکی فاسٹ فوڈ چین KFC کی ایک شاخ پر ایک ’اسٹن بم‘ پھینکا گیا، جس سے معمولی نقصان ہوا۔ پیر کی رات کو نقاب پوش افراد شیشہ توڑ کردوسری برانچ میں گھس گئے۔
"ہم امریکہ اور بین الاقوامی کاروباری اداروں کے خلاف حالیہ پرتشدد حملوں کی مذمت کرتے ہیں،" بغداد میں امریکی سفیر، الینا رومانوسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر کہا۔
انہوں نے عراقی حکومت پر زور دیا کہ وہ "مکمل تحقیقات کرے، ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے اور مستقبل میں ہونے والے حملوں کو روکے"۔
امریکی سفارت کار نے مزید کہا، "یہ حملے عراقی جانوں اور املاک کو خطرے میں ڈالتے ہیں، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی عراق کی صلاحیت کو کمزور کر سکتے ہیں۔"
عراقی سیکورٹی فورسز نے کہا کہ جمعرات کے حملوں میں، جن کے محرکات نامعلوم ہیں، کوئی زخمی نہیں ہوا، اور کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ "عراق کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ایک مایوس کن کوشش" تھی۔
کے ایف سی پرحملوں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے کہا کہ انہوں نے متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
اکتوبر میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے، فلسطینیوں کے حامی سرگرم کارکنوں کی قیادت میں بائیکاٹ کی تحریک نے سٹاربکس اور میکڈونلڈز جیسے بڑے مغربی برانڈز کو نشانہ بنایا ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس جنگ: عرب ممالک میں مغربی مصنوعات کو بائیکاٹ مہم کا سامناعراق اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کی تمام سیاسی جماعتیں فلسطینی نصب العین کی حمایت کرتی ہیں۔
اس ہفتے کے شروع میں، غزہ میں ایک کیمپ پر اسرائیلی حملے میں درجنوں شہریوں کی ہلاکت کے بعد، بااثر عراقی عالم مقتدہ صدر نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کو "سفارتی ذرائع سے" بند کرنے کے اپنے مطالبوں کی تجدید کی تھی۔
اسرائیل اور حماس کی جنگ پچھلے سال اکتوبر میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب عسکریت پسند تنظیم حماس نے جنوبی اسرائیل میں اچانک حملہ کیا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس کے بعد غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 36 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔