60 ارب ڈالر کی امریکی برآمدات پر چین کے جوابی ٹیکس

امریکہ کی ایک الیکٹرانک کمپنی کی تیار کردہ واشنگ مشین پر میڈان امریکہ کا لیبل نمایاں انداز میں لگایا گیا ہے۔ 9 مئی 2019

چین نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ امریکہ سے برآمد کی جانے والی 60 ارب ڈالر مالیت کی اشیاء پر محصولات میں اضافہ کر رہا ہے۔ یہ اضافہ صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکہ کی جانب سے 200 ارب ڈالر مالیت کی چینی درآمدات پر ٹیکسوں میں اضافے کے جواب میں کیا گیا ہے۔

چین کی وزارت مالیات نے کہا ہے کہ 5 فی صد سے 25 فی صد کے نئے ٹیکسوں کا نفاذ یکم جون سے ہو گا جس کے دائرے میں امریکہ سے چین بھیجی جائے والی 5140 مصنوعات آئیں گی۔

بیجنگ نے کہا ہے کہ یہ اقدام امریکہ کی جانب سے یک طرفہ اور اپنی تجارت کو تحفظ دینے کی کارروائی کے جواب میں کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل امریکہ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ چین کی درآمدات پر محصولات میں اضافے کے جواب میں چین بھی امریکی درآمدات پر ٹیکس میں اضافہ کر سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر لیری کڈلو نے اتوار کو فاکس نیوز کو دئیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی لڑائی سے دونوں فریقین متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی کسانوں کو اس تجارتی لڑائی کا زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے جو سویابین، مکئی اور گندم چین کو فروخت کرتے ہیں۔

اقتصادی مشیر لیری کڈلو کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے برآمدات میں کمی پر ان کسانوں کو 12 ارب ڈالر کی سبسڈی دی تھی۔ ضرورت پڑنے پر اسے بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے جمعے کو 200 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر محصولات کی شرح کو 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا تھا جب کہ 300 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر بھی ٹیکس بڑھانے کا عندیہ دیا تھا۔ تاہم کڈلو نے کہا کہ کہ ان محصولات میں اضافے کا اثر کچھ مہینوں کے بعد ظاہر ہو گا۔

دو عالمی اقتصادی قوتوں کے درمیان تجارتی معاملات پر بات چیت بیجنگ اور واشنگٹن میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے تاہم یہ مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہو سکے۔

اقتصادی مشیر کڈلو نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ بات چیت جاری رہے گی۔ اُمید ہے بامقصد مذاکرات کے بعد دونوں قوتیں کسی قابل عمل حل تک پہنچ جائیں گی۔

کڈلو نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور چینی صدر ژی جن پنگ جون کے آخر میں جاپان میں جی 20 ملکوں کے اجلاس کے موقع پر تجارتی معاملات پر ممکنہ طور پر بات چیت کر سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر نے امریکہ کے اس دعویٰ کو دہرایا کہ چین بات چیت میں طے پانے و الے سمجھوتوں سے پیچھے ہٹ گیا ہے اور مذاکرات کاروں کو انہی معاملات پر دوبارہ بات چیت پر مجبور کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ہفتے کو ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ چین شاید آئندہ سال امریکی صدارتی انتخابات کا انتظار کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین نے یہ دیکھ لیا ہے کہ حالیہ مذاکرات میں اسے ناکامی ہوئی ہے اور وہ 2020 کے انتخابات تک انتظار کر سکتا ہے، تاہم یہ چین کی خوش قسمتی ہو گی اگر ڈیموکریٹ اُمیدوار صدارتی انتخابات میں کامیاب ہوا۔

انہوں نے کہا اس صورت میں چین امریکہ سے ہر سال 500 ارب ڈالر کا منافع حاصل کرتا رہے گا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین کے لیے محصولات سے بچنے کا یہ کتنا آسان طریقہ ہو گا۔

لیری کڈلو کا کہنا تھا کہ کئی برسوں سے چینی تجارت غیر منصفانہ، غیر متوازن اور دو طرفہ نہیں تھی اور بعض معاملات میں یہ تجارت غیر قانونی بھی تھی۔