امریکی خاتون اول کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے شوہر لڑکیوں کے اغوا کے اس واقعے پر "برہم اور دل گرفتہ" ہوئے۔
امریکہ کی خاتون اول مشیل اوباما نے کہا ہے کہ نائیجیریا میں اسکول کی طالبات کا اغوا ایک "ناقابل معافی عمل" ہے جو کہ ایسے "آدمیوں کی طرف سے کیا گیا جو ان بچیوں کی امنگوں کو چھیننے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔"
صدر براک اوباما کی اہلیہ نے ہفتہ وار صدارتی خطاب کے دوران کہا کہ وہ اور ان کے شوہر لڑکیوں کے اغوا کے اس واقعے پر "برہم اور دل گرفتہ" ہوئے۔
"ان بچیوں میں براک اور میں اپنی بیٹیاں دیکھتے ہیں۔ ہم ان کی امیدیں، ان کے خواب دیکھتے ہیں اور ہم ان بچیوں کے والدین کی تکلیف کا صرف اندازہ ہی کرسکتے ہیں۔"
گزشتہ ماہ اغوا ہونے والی طالبات کی بازیابی میں تاحال ناکامی پر نائیجیریا کی حکومت کو دنیا بھر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور امریکہ سمیت متعدد ملکوں نے اس ضمن میں تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے ٹیمیں وہاں بھیج رکھی ہیں۔
شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے ریاست برونو کے چیبوک شہر سے دو سو پچاس سے زائد طالبات کو اغوا کیا تھا جس میں متعدد بعد ازاں ان کے قبضے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔
بوکوحرام کا کہنا ہے کہ ان لڑکیوں کو فروخت کر دیا جائے گا یا ان کی جبری شادیاں کروا دی جائیں گی۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی طالبات کی اغوا پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا بصورت دیگر شدت پسند تنظیم کے خلاف کارروائی پر زور دیا۔
ایک بیان میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل کے ارکان اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہ بوکوحرام کے خلاف مناسب اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔
صدر براک اوباما کی اہلیہ نے ہفتہ وار صدارتی خطاب کے دوران کہا کہ وہ اور ان کے شوہر لڑکیوں کے اغوا کے اس واقعے پر "برہم اور دل گرفتہ" ہوئے۔
"ان بچیوں میں براک اور میں اپنی بیٹیاں دیکھتے ہیں۔ ہم ان کی امیدیں، ان کے خواب دیکھتے ہیں اور ہم ان بچیوں کے والدین کی تکلیف کا صرف اندازہ ہی کرسکتے ہیں۔"
گزشتہ ماہ اغوا ہونے والی طالبات کی بازیابی میں تاحال ناکامی پر نائیجیریا کی حکومت کو دنیا بھر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور امریکہ سمیت متعدد ملکوں نے اس ضمن میں تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے ٹیمیں وہاں بھیج رکھی ہیں۔
شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے ریاست برونو کے چیبوک شہر سے دو سو پچاس سے زائد طالبات کو اغوا کیا تھا جس میں متعدد بعد ازاں ان کے قبضے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔
بوکوحرام کا کہنا ہے کہ ان لڑکیوں کو فروخت کر دیا جائے گا یا ان کی جبری شادیاں کروا دی جائیں گی۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی طالبات کی اغوا پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا بصورت دیگر شدت پسند تنظیم کے خلاف کارروائی پر زور دیا۔
ایک بیان میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل کے ارکان اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہ بوکوحرام کے خلاف مناسب اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔