رسائی کے لنکس

مغوی طالبات کی رہائی، سماجی ویب سائٹس سرگرم


امریکی صدر کی اہلیہ مشعل اوباما ان ہائی پروفائل لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے مغوی لڑکیوں کی حمایت کے اظہار کرتے ہوئے گذشتہ روز وائٹ ہاوس سے ایک تصویرٹوئٹ کی ہے۔

مغوی طالبات کی حالت زار کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے سماجی روابط کی ویب سائٹ، ٹوئٹر پر شروع کی جانے والی مہم ٹوئٹر ہیش ٹیگ # 'برنگ بیک اور گرلز' کے لیے10 لاکھ سے زائد بار ٹوئٹس کی جاچکی ہے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹس نے اس مہم میں اغوا ہونے والی 200 سے زائد نائجیریائی طالبات سےیک جہتی کے اظہار کے لیےلوگوں سے سرخ رنگ پہنے کے لیے کہا ہے۔
نائجیریا کے ایک وکیل ابراہیم ایم عبداللہ نے ٹوئٹر پراس مہم کا آغاز لڑکیوں کے اغوا ہونے کے نو روز بعد 23 مئی کو کیا تھا، جس کے بعد سماجی رابطے کی مہم حقیقی دنیا کا نعرہ بن گئی ہے۔ دنیا بھر میں لوگ مغوی طالبات سے حمایت کے لیے اسی نعرے کو پوسٹر اور مہم کے اشتہارات میں استعمال کر رہے ہیں۔
لاپتہ طالبات کو تین ہفتے قبل ریاست برونو کے چیبوک شہر کے ایک بورڈنگ اسکول سے آدھی رات کو اغوا کر لیا گیا تھا جبکہ، لڑکیوں کے اغوا کی ایک دوسری واردات میں اتوار کے روز نائجیریا کے شمال مشرقی دیہات سے مزید 11 لڑکیوں کواغوا کیا گیا ہے۔
بعد ازاں، نائجیریا کی شدت پسند جماعت' بوکوحرام' نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں لڑکیوں کے اغوا کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے، انھیں بازار میں فروخت کرنے کی دھمکی دی ہے۔

بوکو حرام عسکریت پسندوں کا ایسا گروہ ہے جو لڑکیوں کی تعلیم کا سخت مخالف ہے اور تنظیم کے نام کا مقامی زبان میں مطلب 'مغربی تعلیم حرام ہے'۔
رواں ہفتے مشہور شخصیات اورعوامی حلقوں میں پہچانی جانے والی ہستیوں نے بھی سوشل میڈیا کی اس مہم کی حمایت کرتے ہوئے اپنے لاکھوں چاہنے والوں کو مغوی طالبات کے بارے میں آگاہی فراہم کی ہے۔
امریکی صدر کی اہلیہ، مشیل اوباما ان ہائی پروفائل لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے مغوی لڑکیوں کی حمایت کے اظہار کرتے ہوئے گذشتہ روز وائٹ ہاوس سے ایک تصویرٹوئٹ کی ہے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ ،'ہماری دعائیں لاپتہ لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں‘۔

امریکی خاتون اول کی ٹوئٹ کو اب تک 45 ہزار بار ری ٹوئٹ کیا جاچکا ہے، جبکہ ٹوئٹ کو پسند کرنے والوں کی تعداد بھی تقریباً 27 ہزار ہے۔
’اسکائی نیوز‘ کے مطابق، برطانوی دارالعوام میں بدھ کے روز خواتین ارکان پارلیمینٹ نے مغوی طالبات سے حمایت کے لیے سرخ رنگ کی جیکٹ زیب تن کی، جبکہ مرد اراکین نے اس روز سرخ رنگ کی ٹائی لگا کر لڑکیوں کے ساتھ یک جہتی کا مظاہرہ کیا ۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسفزئی کا نام بھی اس مہم کا حصہ بننے والوں میں شامل ہے جو خود بھی تعلیمی مہم کی ایک اہم کارکن ہیں اور سوات میں لڑکیوں کی تعلیم عام کرنے کی پاداش میں طالبان کی گولی کا نشانہ بن چکی ہیں۔ برطانیہ میں مقیم ملالہ یوسفزئی نے بھی مہم کی علامتی تحریر کے ساتھ اپنی ایک تصویر ٹوئٹ کی ہے۔
انھوں نے 'بی بی سی' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اغوا کی اس واردات پر خاموش نہیں رہنا چاہیئے۔ اگر ہم آج خاموش رہے تو ایسے واقعات کا سلسلہ پھیلے گا اور یہ زیادہ سے زیادہ ہوتے جائیں گے ہمیں بولنا ہو گا۔
ٹوئٹر کی اس مہم میں شو بزنس سے سپر ماڈل نومی کیمبل کے علاوہ ایکس فیکٹر کی فاتح لیونا لیوس نےبھی لڑکیوں کی بازیابی کی حمایت میں ٹوئٹس ارسال کی ہیں۔
ادھر فیس بک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ، فیس بک چاہتا ہے کہ اس مہم کے لیے جمعرات کو 200منٹ کے لیے فیس بک، ٹوئٹر انسٹا گرام، واٹس ایپ پر زیادہ سے زیادہ لوگ اس معاملے کو اجاگر کرنے کے لیے جمع ہوں۔
نائجیریائی حکومت 14 اپریل کو اغوا کی جانے والی طالبات کو بازیاب کرانے میں تاحال ناکام رہی ہے۔ ادھرناقدین کی جانب سےلڑکیوں کی بازیابی کے لیے حکومتی اقدامات کو ناکافی قرار دیا گیا ہے اور نائجیریا میں لوگ حکومت کے رد عمل پر شدید ناراض ہیں۔

تاہم، صدر گڈ لک جوناتھن نے یرغمالیوں کے لیے مذاکرات اور انٹیلی جینس جیسے شعبوں میں بین الاقوامی ماہرین کی مدد طلب کر لی ہے۔
XS
SM
MD
LG