اٹلی میں منگل کو ہونے والے جی ٹوئنٹی گروپ کے اجلاس میں عالمی وبا، آب و ہوا کی تبدیلی اور خوراک کی دستیابی کو یقینی بنانے جیسے اہم مسائل ایجنڈے کے چیدہ چیدہ موضوعات زیر بحث رہے۔
کرونا وبا کے پھوٹنے کے بعد اٹلی کے شہر متیرا میں ہونے والا گروپ کا یہ پہلا اجلاس تھا جس میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے روبرو شرکت کی۔
وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے امریکہ کی طرف سے عالمی مسائل کے حل کی کوششوں میں اتحادی ملکوں کے مل کر کام کرنے کی اہمیت پرزور دیا۔
امریکہ کے دفتر خارجہ نے واشنگٹن میں ایک بیان میں کہا تھا کہ سیکرٹری بلنکن اس بات کا اعادہ کریں گے کہ کثیر الجہتی طریقہ کار ہی عالمی چلینجز سے نمٹنے کی بہترین راہ ہیے۔
SEE ALSO: امریکہ کی آئندہ خارجہ پالیسی کیا ہو گی؟خیال رہے کہ صدر جو بائیڈن اور سیکرٹری بلنکن حالیہ مہینوں میں ایک ایسی خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں جس کے تحت امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دے گا۔
اس اجلاس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ بلنکن کووڈ نائنٹین، صحت، آب و ہوا میں تبدیلی، قحط سے بچاؤ، دنیا میں جمہوریت کو درپیش تنزلی کا چیلنج اور آمریت میں اضافہ، اور عالمی وبا کے بعد معیشت کی بحالی جیسے اہم موضوعات پر اظہار خیال کریں گے۔
خاص طور ہر وہ آب و ہوا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے چیلنج کے سلسلے میں رکن ممالک پر زور دیں گے کہ وہ بہتر نتائج کے لیے کوشاں ہوں اور اس بات کو تسلیم کریں کہ دنیا میں درجہ حرارت میں اضافے کو ایک اعشاریہ پانچ ڈگری سنٹی گریڈ تک محدود کیا جائے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ کوئلے کے بے دریغ استعمال کو روکنے کے لیے سرکاری سطح پر ایسے منصوبوں کی مالی امداد نہ کی جائے۔
امریکہ کے اقتصادی اور کاروباری معاملات کے بیورو میں مالی امور کی ڈائریکٹر سوزانا کوپر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بلنکن اس بات کی اہمیت اجاگر کریں گے کہ اقتصادی بحالی کو ایسے انداز میں ہونا چاہیے جس میں سب لوگ شامل ہوں اور جو دیر پا ثابت ہو ۔ ساتھ ہی وہ کہیں گے کہ کم از کم کارپوریٹ ٹیکس کی شرح سے عالمی مساوی ٹیکس کے نظام کو بھی حقیقت کا روپ دیا جائے۔