متاثر ہونے والے وفاقی سرکاری اداروں میں نیشنل پارک سروس، ٹریفک سیفٹی ایجنسیز اور محکمہ دفاع شامل ہیں اور متاثر ہونےو الوں میں اکثریت سول ملازمین کی ہوگی۔
کانگریس کے دو ایوانوں کی جانب سے یکم اکتوبر کی ڈیڈ لائن سے قبل اخراجاتی بل پر اتفاق میں ناکامی کے بعد امریکی حکومت نے جزوی شٹ ڈاؤن کا نفاذ کر دیا ہے۔
ریپبلیکنز کی اکثریت والے ایوانِ نمائندگان نے پیر کو تین مرتبہ اخراجاتی بل منظور کیا جس سے صحت عامہ سے متعلق اوباماکیئر نامی قانون موخر ہو جائے گا۔ لیکن ڈیموکریٹس کی اکثریت والی سینیٹ نے تینوں دفعہ انتہائی قلیل مدت میں اس کو مسترد کر دیا۔
نصف شب سے کچھ دیر قبل وائٹ ہاؤس کی بجٹ ڈائریکٹر سیلویا بُرویل نے وفاقی اداروں کو ’’مرحلہ وار شٹ ڈاؤن کے منصوبے پر عملدرآمد‘‘ کا ایک ہدایت نامہ جاری کیا۔ اس اقدام سے تقریباً آٹھ لاکھ سرکاری ملازمین متاثر ہوں گے۔
متاثر ہونے والے وفاقی سرکاری اداروں میں نیشنل پارک سروس، ٹریفک سیفٹی ایجنسیز اور محکمہ دفاع شامل ہیں۔ اس ہدایت نامے سے متاثر ہونے والوں میں اکثریت سول ملازمین کی ہو گی۔ ہوم لینڈ سکیورٹی ایجنٹ، بارڈر سکیورٹی کے دفاتر اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کام کرتے رہیں گے۔
منگل کو ایک بیان میں صدر براک اوباما نے کہا کہ امریکی افواج کے اہلکار اپنے فرائض انجام دیتے ہیں اور تمام جاری کارروائیاں بشمول جو افغانستان میں تعنیات ہیں، اپنا کام جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک بل پر دستخط کریں گے جس سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ افواج کے ارکان کو تنخواہوں کی ادائیگی ہوتی رہے۔
انھوں نے کانگریس سے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے کام کرتے رہنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
اس شٹ ڈاؤن سے صحت عامہ کا قانون متاثر نہیں ہوگا جو کہ کانگریس میں ہونے والی کھینچا تانی کی ایک بڑی وجہ رہا۔ شٹ ڈاؤن کا عمل منگل سے نافذ العمل ہوگا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دو ہفتوں سے زائد رہنے والے شٹ ڈاؤن سے ملک کی پہلے سے خراب اقتصادی صورتحال مزید سست روی کا شکار ہوگی، ھس کی بڑی وجوہات میں سیاحت کی مد میں آمدن میں کمی اور شٹ ڈاؤن سے متاثرہ وفاقی ملازمین کی جانب سے اخراجات میں کمی شامل ہوں گی۔
منگل کو صدر اوباما صحت عامہ کے پروگرام کے ان نقاط پر بات کریں گے جو نافذ العمل ہوگئے ہیں۔ ہیلتھ کیئر انشورنس حاصل نہ کرسکنے والے بہت سے امریکی اس نئے پروگرام سے استفادہ کر سکیں گے۔
ریپبلیکنز کی اکثریت والے ایوانِ نمائندگان نے پیر کو تین مرتبہ اخراجاتی بل منظور کیا جس سے صحت عامہ سے متعلق اوباماکیئر نامی قانون موخر ہو جائے گا۔ لیکن ڈیموکریٹس کی اکثریت والی سینیٹ نے تینوں دفعہ انتہائی قلیل مدت میں اس کو مسترد کر دیا۔
نصف شب سے کچھ دیر قبل وائٹ ہاؤس کی بجٹ ڈائریکٹر سیلویا بُرویل نے وفاقی اداروں کو ’’مرحلہ وار شٹ ڈاؤن کے منصوبے پر عملدرآمد‘‘ کا ایک ہدایت نامہ جاری کیا۔ اس اقدام سے تقریباً آٹھ لاکھ سرکاری ملازمین متاثر ہوں گے۔
متاثر ہونے والے وفاقی سرکاری اداروں میں نیشنل پارک سروس، ٹریفک سیفٹی ایجنسیز اور محکمہ دفاع شامل ہیں۔ اس ہدایت نامے سے متاثر ہونے والوں میں اکثریت سول ملازمین کی ہو گی۔ ہوم لینڈ سکیورٹی ایجنٹ، بارڈر سکیورٹی کے دفاتر اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کام کرتے رہیں گے۔
منگل کو ایک بیان میں صدر براک اوباما نے کہا کہ امریکی افواج کے اہلکار اپنے فرائض انجام دیتے ہیں اور تمام جاری کارروائیاں بشمول جو افغانستان میں تعنیات ہیں، اپنا کام جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک بل پر دستخط کریں گے جس سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ افواج کے ارکان کو تنخواہوں کی ادائیگی ہوتی رہے۔
انھوں نے کانگریس سے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے کام کرتے رہنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
اس شٹ ڈاؤن سے صحت عامہ کا قانون متاثر نہیں ہوگا جو کہ کانگریس میں ہونے والی کھینچا تانی کی ایک بڑی وجہ رہا۔ شٹ ڈاؤن کا عمل منگل سے نافذ العمل ہوگا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دو ہفتوں سے زائد رہنے والے شٹ ڈاؤن سے ملک کی پہلے سے خراب اقتصادی صورتحال مزید سست روی کا شکار ہوگی، ھس کی بڑی وجوہات میں سیاحت کی مد میں آمدن میں کمی اور شٹ ڈاؤن سے متاثرہ وفاقی ملازمین کی جانب سے اخراجات میں کمی شامل ہوں گی۔
منگل کو صدر اوباما صحت عامہ کے پروگرام کے ان نقاط پر بات کریں گے جو نافذ العمل ہوگئے ہیں۔ ہیلتھ کیئر انشورنس حاصل نہ کرسکنے والے بہت سے امریکی اس نئے پروگرام سے استفادہ کر سکیں گے۔