واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ حکومتی کاروبار بند کرنا ’غیر ذمہ داری کی انتہا ہوگی‘۔
اُن کے بقول، ایسا کرنا، بحال ہوتی ہوئی معیشت کی پیش رفت کو روک دینے کے مترادف ہوگا۔
صدر اوباما نے پیر کی شام کانگریس سے اپیل کی کہ اخراجات سے متعلق بِل کی منظوری دے کر، اپنا کام انجام دے۔
اُنھوں نے یہ اپیل وسط شب کو حکومتی ’شٹ ڈاؤن‘ کے خطرے سے کچھ ہی گھنٹے قبل کی، جب کہ حکومتی اخراجات سے متعلق کوئی بِل اِس وقت ایوان کے سامنے نہیں ہے۔
مسٹر اوباما نے ’ہیلتھ کیئر پروگرام‘ کے لیے رقوم فراہم نہ کرنے کا الزام ایوانِ نمائندگان میں ری پبلیکن پارٹی کے سخت گیر دھڑے پر لگایا، جِن کے متعلق، اُن کا کہنا تھا کہ وہ ’2012ء کے صدارتی انتخاب کو دوبارہ لڑنے‘ کی کوشش کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومتی کاروبار کی بندش کے اثرات سارے ملک پر پڑیں گے، نا صرف وفاقی ملازمین پر، جنھیں تنخواہ نہیں مل پائے گی؛ لیکن ساتھ ہی اِس کے اثرات اُن شہریوں پر بھی پڑیں گے جِن کی زندگی بچانے کے لیے، حکومتی خدمات کا سہارا ضروری ہے۔
صدر اوباما نے کہا ہے کہ حکومتی کاروبار کے جزوی ’شٹ ڈاؤن‘ کے خدشے کو ’ٹالا جاسکتا ہے‘، اور متنبہ کیا کہ اس کے سنگین معاشی نتائج برآمد ہوں گے۔
صدر نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ پارٹی سیاست سے بالا تر ہو کر امریکیوں کے مفادات کو مد نظر رکھ کر فیصلے جاری رکھے جائیں۔ اُن کے بقول، شہریوں کی خدمت ایک بنیادی فریضہ ہے، نہ کہ رعایت حاصل کرنے کا کوئی بہانہ۔
اُن کے بقول، اپنا کام سر انجام دینا فرائض میں شمار ہوتا ہے، جس کی ادائگی پر تاوان کی وصولی نہیں کی جا سکتی۔
ادھر، ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بینر نے کہا ہے کہ مختلف کاروبار اپنے ملازمین کو صحت کی سہولیات فراہم کرتے ہیں، جب کہ ہیلتھ کیئر قانون کی شق میں یہ لوگ بھی شامل ہیں، ماسوائے دیگر استثنا ٴ کے معاملات کے۔
بینر، جن کا تعلق ری پبلیکن پارٹی سے ہے، مطالبہ کیا کہ اس سارے قانون میں ایک سال کی تاخیر کی جائے۔ اُن کے بقول، ہم چاہتے ہیں کہ سب کے ساتھ انصاف ہو۔
اُن کے بقول، ایسا کرنا، بحال ہوتی ہوئی معیشت کی پیش رفت کو روک دینے کے مترادف ہوگا۔
صدر اوباما نے پیر کی شام کانگریس سے اپیل کی کہ اخراجات سے متعلق بِل کی منظوری دے کر، اپنا کام انجام دے۔
اُنھوں نے یہ اپیل وسط شب کو حکومتی ’شٹ ڈاؤن‘ کے خطرے سے کچھ ہی گھنٹے قبل کی، جب کہ حکومتی اخراجات سے متعلق کوئی بِل اِس وقت ایوان کے سامنے نہیں ہے۔
مسٹر اوباما نے ’ہیلتھ کیئر پروگرام‘ کے لیے رقوم فراہم نہ کرنے کا الزام ایوانِ نمائندگان میں ری پبلیکن پارٹی کے سخت گیر دھڑے پر لگایا، جِن کے متعلق، اُن کا کہنا تھا کہ وہ ’2012ء کے صدارتی انتخاب کو دوبارہ لڑنے‘ کی کوشش کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومتی کاروبار کی بندش کے اثرات سارے ملک پر پڑیں گے، نا صرف وفاقی ملازمین پر، جنھیں تنخواہ نہیں مل پائے گی؛ لیکن ساتھ ہی اِس کے اثرات اُن شہریوں پر بھی پڑیں گے جِن کی زندگی بچانے کے لیے، حکومتی خدمات کا سہارا ضروری ہے۔
صدر اوباما نے کہا ہے کہ حکومتی کاروبار کے جزوی ’شٹ ڈاؤن‘ کے خدشے کو ’ٹالا جاسکتا ہے‘، اور متنبہ کیا کہ اس کے سنگین معاشی نتائج برآمد ہوں گے۔
صدر نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ پارٹی سیاست سے بالا تر ہو کر امریکیوں کے مفادات کو مد نظر رکھ کر فیصلے جاری رکھے جائیں۔ اُن کے بقول، شہریوں کی خدمت ایک بنیادی فریضہ ہے، نہ کہ رعایت حاصل کرنے کا کوئی بہانہ۔
اُن کے بقول، اپنا کام سر انجام دینا فرائض میں شمار ہوتا ہے، جس کی ادائگی پر تاوان کی وصولی نہیں کی جا سکتی۔
ادھر، ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بینر نے کہا ہے کہ مختلف کاروبار اپنے ملازمین کو صحت کی سہولیات فراہم کرتے ہیں، جب کہ ہیلتھ کیئر قانون کی شق میں یہ لوگ بھی شامل ہیں، ماسوائے دیگر استثنا ٴ کے معاملات کے۔
بینر، جن کا تعلق ری پبلیکن پارٹی سے ہے، مطالبہ کیا کہ اس سارے قانون میں ایک سال کی تاخیر کی جائے۔ اُن کے بقول، ہم چاہتے ہیں کہ سب کے ساتھ انصاف ہو۔