امریکی سرکاری محکمے دو بار ہیکروں کا نشانہ بنے: حکام

فائل فوٹو

سکیورٹی کلیئرنس کے لیے جمع کی گئی اس انتہائی ذاتی نوعیت کی معلومات میں لوگوں کی ذہنی بیماروں، منشیات اور شراب نوشی، ماضی میں دیوالیہ ہونے اور گرفتار ہونے سے متعلق ڈیٹا شامل ہے۔

امریکی حکومت کی افرادی قوت کی ایجنسی ممکنہ طور پر دو مرتبہ بڑے سائبر حملے کا نشانہ بنی ہے اور باور کیا جاتا ہے کہ مبینہ طور پر یہ دونوں حملے چین سے تعلق رکھنے والے ہیکروں نے کیے۔

لیکن چین اس دعوے کو "غیر ذمہ دار" قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہے۔

آفس آف پرسنیل مینیجمنٹ "او پی ایم" پر ہونے والے دوسرے حملے میں ہیکر اس انتہائی حساس معلومات تک پہنچ گئے جو مختلف محکموں کے لیے کام کرنے والوں کے پس منظر سے متعلق انٹیلی جنس ایجنسی اور فوج نے سکیورٹی کلیئرنس کے لیے جمع کی تھیں۔

ان محکموں میں سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی "سی آئی اے" اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی "این ایس اے" بھی شامل ہیں۔

سکیورٹی کلیئرنس کے لیے جمع کی گئی اس انتہائی ذاتی نوعیت کی معلومات میں لوگوں کی ذہنی بیماروں، منشیات اور شراب نوشی، ماضی میں دیوالیہ ہونے اور گرفتار ہونے سے متعلق ڈیٹا شامل ہے۔

گزشتہ ہفتے او پی ایم نے بتایا تھا کہ پہلے سائبر حملے میں بتایا تھا کہ ہیکر لاکھوں وفاقی ملازمین کی ذاتی معلومات سے متعلق ڈیٹا حاصل کر سکے تھے۔ ادارے کے مطابق دسمبر میں ہونے والی اس کارروائی سے کم از کم چالیس لاکھ موجودہ اور سابق وفاقی ملازمین کی معلومات متاثر ہوئیں۔

تاہم سرکاری ملازمین کی امریکن فیڈریشن نے رواں ہفتے کہا تھا کہ تمام وفاقی ملازمین کی معلومات ان ہیکروں کے قبضے میں چلی گئی ہیں۔

دوسرے سائبر حملے کا انکشاف پہلی کارروائی کی چھان بین کے دوران ہوا۔

یہ سائبر حملے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کی طرف سے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی حساس معلومات چرانے کے دو سال بعد رونما ہوئے۔