امریکی حکومت کا کاروبار جزوی طور پر بند ہوئے آج چھٹا دِن ہے۔ دوسری طرف 17 اکتوبر کے بعد ادائیگیوں کے حوالے سے حکومت کو رقوم کی کمی کا سامنا ہے جس میں چین، جاپان اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی تحویل میں حکومتی بانڈز پر واجب الادا سود کی رقم بھی شامل ہے۔
واشنگٹن —
امریکی ایوان ِ نمائندگان کے سپیکر جان بوینر کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ شٹ ڈاؤن کب ختم ہوگا لیکن سپیکر بونیر کے بقول یہ صدر اوباما کے صوابدید پر ہے کہ وہ ریپبلکنز کے ساتھ بیٹھیں اور اس سلسلے میں مذاکرات کریں۔
نیوز چینل اے بی سی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سپیکر جان بونیر کا کہنا تھا کہ ریپبلکنز حکومت کا کاروبار چلانے کے معاملے پر بات چیت کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ امریکہ اپنے بلوں کی ادائیگی کیونکر ممکن بنائے گا۔
ایوان ِ نمائندگان کے سپیکر جان بونیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کے قرضوں کی شرح میں اضافے کے لیے ووٹنگ اس وقت تک نہیں کرائی جائے گی جب تک کہ اوباما حکومت ریپبلکنز کے ساتھ حکومتی اخراجات کے حوالے سے ریپبلکنز کے خدشات کو دور نہیں کرتی۔
امریکی حکومت کا کاروبار جزوی طور پر بند ہوئے آج چھٹا دِن ہے۔ دوسری طرف 17 اکتوبر کے بعد ادائیگیوں کے حوالے سے حکومت کو رقوم کی کمی کا سامنا ہے جس میں چین، جاپان اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی تحویل میں حکومتی بانڈز پر واجب الادا سود کی رقم بھی شامل ہے۔
ری پبلیکنز ہیلتھ کیئر اصلاحات کے مخالف ہیں، جسے عام طور پر امریکہ میں اوباما کیئر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اُن کی کوشش ہے کہ اس پروگرام کے لیے مختص فنڈنگ کو ختم کیا جائے یا پھر اس میں تاخیر کی جائے۔ اسی لیے ریپبلکنز اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ وہ صرف اسی صورت میں شٹ ڈاؤن ختم کرنے کی منظوری دیں گے جب صدر اوباما اور ڈیموکریٹک رہنما اوباما کئیر کے حوالے سے مذاکرات کریں گے۔
اس سے قبل ہفتے کے روز صدر اوباما نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ کانگریس قرضوں کی شرح بڑھانے کی منظوری دے دی گی۔
صدر اوباما کا کہنا ہے کہ وہ اوباما کئیر اور حکومتی اخراجات میں کمی کے حوالے سے بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن یہ بات چیت اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک کہ کانگریس بغیر کسی شرائط کے شٹ ڈاؤن ختم کرنے اور قرضوں کی شرح بڑھانے پر آمادگی ظاہر نہیں کرتی۔
نیوز چینل اے بی سی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سپیکر جان بونیر کا کہنا تھا کہ ریپبلکنز حکومت کا کاروبار چلانے کے معاملے پر بات چیت کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ امریکہ اپنے بلوں کی ادائیگی کیونکر ممکن بنائے گا۔
ایوان ِ نمائندگان کے سپیکر جان بونیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کے قرضوں کی شرح میں اضافے کے لیے ووٹنگ اس وقت تک نہیں کرائی جائے گی جب تک کہ اوباما حکومت ریپبلکنز کے ساتھ حکومتی اخراجات کے حوالے سے ریپبلکنز کے خدشات کو دور نہیں کرتی۔
امریکی حکومت کا کاروبار جزوی طور پر بند ہوئے آج چھٹا دِن ہے۔ دوسری طرف 17 اکتوبر کے بعد ادائیگیوں کے حوالے سے حکومت کو رقوم کی کمی کا سامنا ہے جس میں چین، جاپان اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی تحویل میں حکومتی بانڈز پر واجب الادا سود کی رقم بھی شامل ہے۔
ری پبلیکنز ہیلتھ کیئر اصلاحات کے مخالف ہیں، جسے عام طور پر امریکہ میں اوباما کیئر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اُن کی کوشش ہے کہ اس پروگرام کے لیے مختص فنڈنگ کو ختم کیا جائے یا پھر اس میں تاخیر کی جائے۔ اسی لیے ریپبلکنز اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ وہ صرف اسی صورت میں شٹ ڈاؤن ختم کرنے کی منظوری دیں گے جب صدر اوباما اور ڈیموکریٹک رہنما اوباما کئیر کے حوالے سے مذاکرات کریں گے۔
اس سے قبل ہفتے کے روز صدر اوباما نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ کانگریس قرضوں کی شرح بڑھانے کی منظوری دے دی گی۔
صدر اوباما کا کہنا ہے کہ وہ اوباما کئیر اور حکومتی اخراجات میں کمی کے حوالے سے بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن یہ بات چیت اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک کہ کانگریس بغیر کسی شرائط کے شٹ ڈاؤن ختم کرنے اور قرضوں کی شرح بڑھانے پر آمادگی ظاہر نہیں کرتی۔