امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں یعنی برسر اقتدار ڈیموکریٹک اکثریت کی سینیٹ اور حزب اختلاف ری پبلیکن اکثریت کے ایوان نمائندگان میں نئے سال کے بجٹ پر اختلافات بدستورر برقرار ہیں جس کے باعث یکم اکتوبر سے امریکہ کی حکومت کا شٹ ڈاون ناگزیر دکھائی دے رہا ہے۔
دونوں جماعتوں میں اختلافات کا سبب بننے والے عوامل میں اگلے 12 ماہ کے بجٹ کا حجم، روس سے لڑنے کے لیے یوکرین کے لیے جاری امداد، امریکہ۔ میکسیکو کی سرحد پر امیگریشن کنٹرول اور غریب امریکیوں کی مدد کے لیے سماجی بہبود کے پروگرام شامل ہیں۔
جمعے کو ایوان کے اسپیکر کیون میک کارتھی کا وفاقی حکومت کو عارضی طور پر کھلا رکھنے کا آخری منصوبہ بھی ڈرامائی انداز میں ناکام ہو گیا تھا۔
اسپیکر کی ری پبلیکن پارٹی کے سخت دائیں بازو کے ایک مضبوط دھڑے نے پیکج کو مسترد کر دیا، جس کے بعد شٹ ڈاؤن تقریباً یقینی ہو گیا۔
ہفتے کو سینیٹ ایک دو طرفہ پیکج کو آگے بڑھانے کے لئے ایک غیر معمولی اجلاس کر رہی ہے۔ ایوان کے اس پیکیج کو ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کی حمایت حاصل ہے جس کے تحت امریکی حکومت 17 نومبر تک کام کر سکے گی۔
لیکن اگر سینیٹ اس ہفتے کے آخر میں اس بل کو منظور بھی کر لے تو ایوان نمائندگان میں افراتفری کے ماحول میں شٹ ڈاؤن تقریباً یقینی ہوگیا ہے۔
سینیٹ کے نیو یارک ریاست سے تعلق رکھنے والے اکثریتی ڈیموکریٹ رہنما چک شومر نے کہا، کانگریس کے پاس شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لیے صرف ایک ہی راستہ ہے اور دو طرفہ طور پر کام کرنا ہے۔"
سینیٹ کے ریاست کینٹکی سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن رہنما مچ میکونل نے بھی اس قسم کے جذبات دہراتے ہوئے اپنے ہی سخت دائیں ساتھیوں کو متنبہ کیا کہ وفاقی حکومت کو بند کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
امریکی سکیوریٹی اداروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے میکونل نے کہا کہ شٹ ڈاون سے امریکی عوام کے ساتھ ساتھ ان بہادر مردوں اور عورتوں پر بھی غیر ضروری مشکلات کا ڈھیر لگاتا ہے جو ہمیں محفوظ رکھتے ہیں۔
اس سے قبل جمعے کو دائیں بازو کے ریپبلکن قانون سازوں نے بہت سی ایجنسیوں کے اخراجات میں تقریباً 30 فیصد کی کٹوتیوں اور سرحدی حفاظت کے سخت انتظامات کے باوجود بل کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا اور اسے ناکافی قرار دیا۔ وائٹ ہاؤس اور ڈیموکریٹس نے ریپبلکن کے اس منصوبے کو مسترد کر دیا۔
ایوان نمائندگان میں ہونے والا ووٹ اس منصوبے کے خلاف 198-232 تھا، سخت دائیں بازو کے 21 ریپبلکنز نے پیکیج کو روکنے کے لیے ووٹ دیا۔ ڈیموکریٹس نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
خیال رہے کہ امریکہ کا نیا مالی سال یکم اکتوبر سے شروع ہوتا ہے اور حکومت چلانے کے لیے بجٹ کی منظوری کے لیے ستمبر کی تیس تاریخ یعنی ہفتہ آخری دن ہوگا۔
جمے کے روز ایوان کے بل کی منظوری کی ناکامی نے شٹ ڈاؤن کو تقریباً یقینی بنادیا ہے اور اتوار سے سرکاری ملازم وفاقی فرلو یعنی چھٹی پر سمجھے جائیں گے، فوج بغیر تنخواہ کے کام کرے گی اور لاکھوں امریکیوں کے لیے وفاقی پروگراموں اور خدمات میں خلل پڑے گا۔
دوسری طرف صدر جو بائیڈن کی ڈیمو کریٹک پارٹی کی اکثریت رکھنے والی امریکی سینیٹ سات ہفتوں کے ایک فنڈنگ منصوبے پر کام کر رہی ہے جو حکومت کو نومبر کے وسط تک مکمل طور پر کھلا رکھ سکے گا تاکہ اس دوران قانون سازوں کو ستمبر 2024 تک اخراجات کی سطح طے کرنے کے لیے مزید وقت مل سکے۔
تاہم، ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی، جن کی ریپبلکن پارٹی کو ہاؤس میں معمولی اکثریت حاصل ہے، پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ سینیٹ کے اس منصوبے کو ایوان میں ووٹ کے لیے پیش نہیں کریں گے۔
اس کے بجائے، ایوان نمائندگان نے جمعرات کو دیر گئے چار سرکاری اداروں کے لیے سال بھر کے مختص بلوں میں ترامیم پر ووٹ دیا تھا ، جن کی سینیٹ میں منظوری کا بہت کم امکان ہے ۔
SEE ALSO: امریکہ میں حکومت ’شٹ ڈاؤن‘ ہونے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟اس تعطل کی صورت حال میں کسی بھی طور مالی سال کے آخری روز یعنی ہفتے کی آدھی رات تک امریکی حکومت کی غیر ضروری سرکاری کارروائیوں کو بند ہونے سے نہیں روکا جائے گا۔
خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس"کے مطابق وفاقی حکومت کے بند ہونے سے تقریباً 20 لاکھ سرکاری ملازمین اور اتنی ہی تعداد میں امریکہ کے سابق اور حاضر سروس فوجیوں میں سے بیشتر کی تنخواہیں رک جائیں گی۔
شٹ ڈاون سے سرکاری ملازمین فرلو کے نام کی چھٹی پر تصور کیے جائیں گے اور اس طرح بہت سی سرکاری سروسز رک جائیں گی۔
سرکاری اداروں نے جمعرات کی صبح اپنے کارکنوں کو حکومت کے ممکنہ شٹ ڈاون کے بارے میں مطلع کرنا شروع کر دیا تھا۔
رواں سال مئی میں صدر جو بائیڈن اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر میکارتھی کے درمیان مالی سال 2024 کے اخراجات کی سطح پر ایک معاہدہ ہوا تھا۔
SEE ALSO: امریکہ میں تارکین وطن کی تعداد پر کنڑول کے لیے نئے اقدامات پر غورلیکن ایوان میں انتہائی دائیں بازو کے ریپبلکنز کے ایک چھوٹے سے دھڑے نے اس معاہدے کو مسترد کر دیا تھا اور اب وہ اخراجات میں مزید کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
امریکہ میں گزشتہ عشرے کے دوران اس طرح کے شٹ ڈاؤن چار بار ہوئے ہیں۔ اکثر یہ شٹ ڈاون صرف ایک یا دو دن تک جاری رہتے ہیں جس دوران قانون ساز حکومتی کارروائیوں کو مکمل طور پر دوبارہ شروع کرنے کے لیے کسی نہ کسی سمجھوتے پر پہنچ جاتے ہیں۔
گزشتہ دہا ئی کا طویل ترین شٹ ڈاؤن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دوران ہوا جو 35 دن تک جاری رہا۔ اس وقت ٹرمپ نے امریکہ کی میکسیکو سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈنگ کی ناکام کوشش کی تھی۔
( اس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)