امریکی وزیر دفاع نے کہا ہےکہ یہ غلطی ہوگی اگر ہم اپنی عالمی ذمہ داریوں کو ایک بوجھ یا خیرات تصور کریں۔ بقول اُن کے، عالمی معاملات میں حصہ لینے میں ناکامی، بہت مہنگی پڑے گی
واشنگٹن —
امریکی وزیر دفاع چَک ہیگل کا کہنا ہے کہ امریکہ اکیلا رہ جانے کی غلطی کرے گا، اگر وہ دنیا کے تنازعات سے الگ تھلگ رہنے کا انداز اپنا لے۔
امریکی قیادت میں 13 برس تک عراق اور افغانستان کی جنگوں میں شرکت کے بعد، ہیگل نے منگل کو شکاگو میں’فورین افیئرز فورم‘ کو بتایا کہ بیرون ملک فوجی کارروائیوں کے بارے میں اب امریکی زیادہ تذبذب کا اظہار کرتے ہیں۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ یہ غلطی ہوگی اگر ہم اپنی عالمی ذمہ داریوں کو ایک بوجھ یا خیرات تصور کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عالمی معاملات میں حصہ لینے میں ناکامی، بہت مہنگی پڑے گی۔
بقول اُن کے، تاریخ بتاتی ہے کہ اپنے تک محدود رہنا، کسی طور ہمیں دنیا کے مسائل سے الگ نہیں کر دیتا۔ دراصل، اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بعد میں ہمیں مسائل سے نبردآزما ہونے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ بس، قیمت زیادہ چکانی پڑتی ہے، زیادہ جانیں دینی پڑتی ہیں، زیادہ خزانہ لٹانا پڑتا ہے، اور وہ بھی، اکثر و بیشتر، دوسروں کی شرائط پر۔
اُنھوں نے کہا کہ دہشت گرد اور باغی ازخود منظر سےاوجھل نہیں ہو جاتے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ اپنی افواج کی خصوصی کارروائیوں پر اخراجات میں اضافہ کرتا ہے۔
امریکی قیادت میں 13 برس تک عراق اور افغانستان کی جنگوں میں شرکت کے بعد، ہیگل نے منگل کو شکاگو میں’فورین افیئرز فورم‘ کو بتایا کہ بیرون ملک فوجی کارروائیوں کے بارے میں اب امریکی زیادہ تذبذب کا اظہار کرتے ہیں۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ یہ غلطی ہوگی اگر ہم اپنی عالمی ذمہ داریوں کو ایک بوجھ یا خیرات تصور کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عالمی معاملات میں حصہ لینے میں ناکامی، بہت مہنگی پڑے گی۔
بقول اُن کے، تاریخ بتاتی ہے کہ اپنے تک محدود رہنا، کسی طور ہمیں دنیا کے مسائل سے الگ نہیں کر دیتا۔ دراصل، اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بعد میں ہمیں مسائل سے نبردآزما ہونے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ بس، قیمت زیادہ چکانی پڑتی ہے، زیادہ جانیں دینی پڑتی ہیں، زیادہ خزانہ لٹانا پڑتا ہے، اور وہ بھی، اکثر و بیشتر، دوسروں کی شرائط پر۔
اُنھوں نے کہا کہ دہشت گرد اور باغی ازخود منظر سےاوجھل نہیں ہو جاتے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ اپنی افواج کی خصوصی کارروائیوں پر اخراجات میں اضافہ کرتا ہے۔