ایک معروف امریکی اخبار نے کہا ہے کہ افغانستان میں تعینات امریکی سفیر نے گزشتہ ماہ واشنگٹن کو بھیجے گئے اپنے ایک خفیہ مراسلے میں متنبہ کیا ہے کہ پاکستان میں موجود ’’دشمن کی پناہ گاہوں‘‘ سے افغانستان میں امریکی حکمتی عملی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
خبر کے مطابق اس پیغام کے خفیہ ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ معمول کے طریقہ کار کے مطابق محکمہ خارجہ کو بھیجے جانے کی بجائے، اسے خفیہ ادارے سی آئی اے کے ذریعوں سے ارسال کیا گیا۔
اخبار ’’دی واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے نام ظاہر کیے بغیر عہدیداروں کے حوالے سے جمعہ کو دیر گئے خبر دی کہ سفیر رائن کروکر کی طرف سے مراسلہ اس اعتراف کے مترادف ہے کہ پاکستانی علاقے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں میں اس کی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔ یہ نیٹ ورک طالبان کا کلیدی اتحادی ہے۔
خبر میں ایک عہدیدار نے پاکستان میں عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کو افغان جنگی حمکتی کے لیے ’’ڈیل کلر‘‘ سے تشبیہہ دی ہے۔
امریکہ طویل عرصے سے پاکستان میں شدت پسندوں کی آماجگاہوں کی موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتا آیا ہے اور گزشتہ سال پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی خفیہ آپریشن میں ہلاکت کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہیں۔
اخبار لکھتا ہے کہ مراسلے کے مندرجات ان چند اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے لیے ’’جلتی پر تیل کا کام‘‘ کر سکتے ہیں جو پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کی پناہ گاہوں پر امریکہ کے اور شدت سے کارروائی کرنے کے حق میں ہیں۔