امریکہ نے پاکستان کی طرف سےافغانستان کی ہرممکن امداد اور حقّانی نیٹ ورک کو مذاکرات پر راغب کرنے کی دعوت کو ’’خوش آئند‘‘ قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نیولنڈ کےمطابق امریکہ پہلےسےپاکستان کو اس پر تیّار کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے گزشتہ دورہِ پاکستان کے دوران بھی حقّانی نیٹ ورک ایک اہم موضوع رہا تھا ۔
افغانستان کے دورے سے واپسی پر جب پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربّانی کھر سےپوچھا گیا کہ کیا پاکستان حقّانی نیٹ ورک پر مذاکرات کے لیے زور ڈالے گا، تو اُنھوں نےکسی گروہ کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’ہم وہ سب کچھ کرنے کے لیے تیّار ہیں جو افغانستان ہم سے چاہتا ہے یا جس کی امیّد کرتا ہے۔”
اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ ابھی افغانستان میں امن ’’میلوں دور ہے” لیکن یہ تمام عمل افغانوں کی سربراہی میں ہونا چاہیئے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ کےدورہٴ افغانستان کو ’’بروقت” قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہےکہ امریکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کا حامی ہے، اور چاہتا ہے کہ سیکورٹی اور سیاسی معاملات سے لے کر معاشی معاملات تک دونوں پڑوسی ممالک آپس میں تعاون کریں۔