امریکہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ 12 مئی سے صدر جو بائیڈن کے کرونا بحران کے دوران نافذ کیے گئے قانون کی مدت ختم ہونے پر موجودہ قوانین کو استعمال کرتے ہوئے میکسیکو کی سرحد پر آنے والے ہزاروں تارکین کے امیگریشن کیسز پر کارروائی تیز تر کردے گا۔
کرونا وبا کے دوران صدر بائیڈن کے نافذ کردہ قانون کے تحت امریکی حکام کو صحت کی وجوہات کی بنا پر بغیر دستاویزکے آنے والے لوگوں کو فوری طور پر واپس بھیجنے کا اختیار حاصل تھا۔
یو ایس ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکرٹری الیجینڈرو میئرکاس نے این بی سی نیوز چینل کے "میٹ دی پریس" شو میں کہا کہ جب خاندان سرحد پر پہنچیں گے تو انہیں امیگریشن نافذ کرنے والی اور ہٹانے کی کارروائیوں کا سامنا ہو گا اور اگر وہ ریلیف کی درخواست دیتے ہیں تو ہم امداد کے لیے اس دعوے کا جلد فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں رہنے کے خواہش مند تارکین وطن کے معاملات دنوں یا ہفتوں میں حل ہو سکتے ہیں۔ اس میں کئی ماہ درکار نہیں ہوں گے۔
اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ امیگریشن حکام نئے خواہش مند تارکین وطن کے کیسز کو موجودہ امیگریشن کیسز جن کی تعداد لگ بھگ 20 لاکھ ہے، سے پہلے سنیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سرحد پر اکیلے بچوں کے آنے کے حوالے سے میئرکاس نے کہا کہ اگر کوئی تن تنہا بچہ سرحد پر آتا ہے تو متعلقہ قانون کی پیروی کی جائے گی جس کے تحت اس بچے کو تحویل میں لیا جاتا ہے اور حکام 72 گھنٹے کے اندر اس بچے کو محکمہ صحت کو منتقل کرتےہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس کے بعد محکمہ صحت اور انسانی خدمات پر منحصر ہے کہ وہ امریکہ میں اس کے لیے کسی رشتہ دار یا کفیل کو تلاش کرے جہاں وہ اس بچے کو دیکھ بھال کے لیے منتقل کر سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے " ایسو سی ایٹڈ پریس " کے مطابق گزشتہ سال 24 لاکھ سے زیادہ تارکین وطن امریکہ آنے کے لیے اس سرحد پر پہنچے تھے جن میں سے اکثر کا تعلق وسطی امریکی ممالک سے تھا۔
ان خواہش مند تارکین وطن میں کیریبین کے علاقے، افریقہ، یوکرین اور دیگر ممالک سے آئے لوگ شامل تھے۔
ان میں سے بہت سے لوگوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے جب کہ دیگر تارکین امریکہ میں داخل ہو کر غائب ہو گئے یا پھر انہیں امیگریشن عدالتوں نے مہینوں اور سالوں کی تاریخیں دے کر امریکی سرزمین پر رہا کر دیا ۔
Your browser doesn’t support HTML5
بغیر دستاویز کے امریکہ داخل ہونے کی کوشش کرنےو الے لوگوں میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنے آبائی علاقوں میں غربت اور سیاسی ظلم و ستم سے بھاگ کر ایک بہتر زندگی کی تلاش میں دنیا کے امیر ترین ملک کا رخ کرتے ہیں۔
امریکہ کو اس ضمن میں درپیش مسائل کے حوالے سے میئرکاس نے کہا، "یہ واقعی ایک مشکل چیلنج ہے اور جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، کہ چیلنج برسوں اور سالوں سے رہا ہے۔"
انہوں نے نوٹ کیا کہ نہ صرف امریکہ کی جنوبی سرحد پر بلکہ پورے نصف کرہ میں نقل مکانی کی پہلے سے کہیں زیادہ سطح دیکھی جا رہی ہے۔
"میرے خیال میں یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد ہمارے نصف کرہ میں سب سے بڑی ہجرت ہے۔"
(کین بریڈمیئر، وی او اے نیوز)