|
ویب ڈیسک _ امریکہ کے ایوانِ نمائندگان نے مجرمانہ سرگرمیوں کے ملزم غیرقانونی تارکینِ وطن کو حراست میں لینے کے بل کی منظوری دے دی ہے۔
بدھ کو بل ایوان میں منظوری کے لیے پیش کیا گیا تو 263 ارکان نے اس کے حق میں جب کہ 156 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ بل کی حمایت کرنے والوں میں 46 ارکان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔
ایوانِ نمائندگان سے بل کی منظوری کے بعد اب اسے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
سینیٹ سے بل کی منظوری کی صورت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے ساتھ ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت کے دوران ہونے والی یہ پہلی قانون سازی ہو گی۔
صدر ٹرمپ میکسیکو سے تارکینِ وطن کی امریکہ آمد روکنے کے لیے سرحد کو سیل کرنے سمیت مستقل قانونی حیثیت کے بغیر مقیم تارکینِ وطن کو بے دخل کرنے سے متعلق کئی ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کر چکے ہیں جب کہ صدر ٹرمپ پناہ گزینوں کی ری سیٹلمنٹ بھی منسوخ کر چکے ہیں۔
ایگزیکٹو آرڈر بنیادی طور پر صدر کے دستخطوں سے جاری ہونے والی ایک ایسی دستاویز ہےجو یہ ظاہر کرتی ہے کہ صدر کس طرح وفاقی حکومت کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔
ایگزیکٹو آرڈر وفاقی ایجنسیوں کے لیے ہدایات ہوتی ہیں کہ انہیں کیا کارروائی کرنی ہے۔
SEE ALSO: امریکی صدارتی نظام میں ایگزیکٹو آرڈرز کی کیا اہمیت ہے؟
ری پبلکن سینیٹر کیٹی برٹ کا کہنا ہے کہ حکومت کے لیے کئی دہائیوں سے ملک کے اندر اور سرحدی مسائل کے حل پراتفاق تقریباً ناممکن رہا ہے۔
انہوں نے غیرقانونی تارکینِ وطن سے متعلق قانون سازی کو انتہائی اہم امیگریشن انفورسمنٹ بل قرار دیا اور کہا کہ کانگریس سے تقریباً تین دہائیوں بعد اس کی منظوری ہو گی۔
پیو ریسرچ سینٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق 2022 تک امریکہ میں غیرقانونی طور پر مقیم تارکینِ وطن کی تعداد لگ بھگ ایک کروڑ دس لاکھ تھی۔
( اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔)