انسانی اسمگلنگ کو ’’اربوں ڈالر کا جرائم پیشہ کاروبار‘‘ قرار دیتے ہوئے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پیر کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ اس کے انسداد کے لیے، شکار بننے والے اور متاثرین کو مدد کی فراہمی کے معاملے پر دھیان مبذول کیا جائے۔
کیری نے یہ بات پیر کے روز اداروں کے اندر نگرانی اور ٹریفکنگ کے انسداد سے متعلق صدارتی ٹاسک فورس کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ بقول اُن کے، ’’یہ انسانی حقوق کے خلاف ایک حملہ اور عالمی استحکام کے لیے خطرے کا باعث ہے‘‘۔
مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے امریکی اہل کاروں نے انسانوں کی اسمگلنگ کے انسداد کے عزم کا اعادہ کیا، جس ضمن میں ہیومن ٹریفکنگ کی مشاورتی کونسل نے گذشتہ ہفتے اپنی سفارشات جاری کی تھیں۔
مشاورتی کونسل نے، جو انسانی اسمگلنگ کے شکار 11 افراد پر مشتمل ہے، سرکاری اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ مصیبت زدہ انسانوں کی مدد کے لیے خدمات کی فراہمی پر زور دیا جائے، جب کہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے سلسلے میں قانون کا نفاذ کرنے والے اور سرکاری اہل کاروں کو خصوصی تربیت دی جائے۔
مشاورتی کونسل کے ایک رُکن، ہیرالڈ ڈی سوزا کے بقول، ’’جب ایک متاثرہ شخص شکست نہیں مانتا تو یہ مضبوطی کی علامت ہے؛ جب ایک متاثرہ فرد خوف کا اظہار نہیں کرتا تو یہ طاقت کی علامت ہے۔ اور جب ایک فرد جسمانی تشدد سے بچنے کا فیصلہ کر لیتا ہے، تو یہ فخر کی علامت ہے۔ اور جب ایک شخص صدمے کی پرواہ کیے بغیر پختہ روی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اسے خوداعتمادی کہتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ متاثرین کی زندگی بھی اتنی ہی عزیز ہے جتنی کسی اور کی‘‘۔
امریکی اٹارنی جنرل، لوریتا لِنچ نے کہا ہے کہ ’’سب سے اہم معاملہ جو کسی ایک ملک کو درپیش نہیں، بلکہ آج بہت سارےملکوںٕ کو درپیش ہے، وہ یہ ہے کہ انسانی اسمگلنگ کی لعنت عام ہونے لگی ہے‘‘۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ یہ سب سے زیادہ عام اور انتہائی سنگین جرائم میں سے ایک ہے، جس کی کوئی سرحدیں نہیں ہیں‘‘۔
محکمہٴ ہوم لینڈ سکیورٹی کے سربراہ، جے جانسن نے اعلان کیا کہ ’’مستقل موجودگی کی سطح‘‘ کے احکامات کو دو سال تک جاری رکھا جائے گا؛ جس میں وہ شخص جو امریکی شہری نہیں، انسانی اسمگلنگ کے معاملے میں تفتیش کے لیے اُسے بھی ملک میں رکھا جاسکے گا۔
جانسن کے بقول، ’’اس میعاد کو دو برس تک جاری رکھنے سے انسانی اسمگلنگ کے شکار انسان کو ذہنی استحکام میسر آئے گا۔۔۔‘‘۔