’اگر آپ واقعی چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنے پرانے اِمی گریشن نظام میں اصلاحات لانی چاہئیں، تو پھر اِس بِل کی منظوری میں حائل ہونے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا‘
واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس پر زور دیں گے کہ، ’اب وقت آگیا ہے‘ کہ ملک کے اِمی گریشن نظام کا اکثرِ نو جائزہ لیا جائے۔
امریکی قائد نے منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں کہا کہ وہ ایک ایسی مجوزہ قانون سازی کی حمایت میں ہیں جس کی بنیاد سمجھوتے پر ہو، اور جِس کی بدولت میکسیکو کے ساتھ ملک کی جنوبی سرحد پر سکیورٹی کو تقویت ملے، اور وہ ایک کروڑ 10لاکھ غیر قانونی لوگ جو 13برس سے ملک میں موجود ہیں، اُنھیں امریکی شہری بننے کا ایک موقع میسر آئے۔
ایسے میں جب منگل کی شام سینیٹ میں اس قانون سازی پر پہلی ووٹنگ متوقع ہے، مسٹر اوباما نے کہا کہ قانون سازی میں نہ تو اُنھیں، نا ہی قانون ساز وں کو امی گریشن کے حوالے سے اپنی پسند کی تمام شقیں منظور ہوپائیں گی جِن کی خواہش کی جارہی ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ برسہا برس بعد ’عام فہم نوعیت‘ کی اصلاحات کے حصول کا ایک بہترین موقع میسر آیا ہے اور کانگریس کو چاہیئے کہ وہ اِن کی منظوری دے۔
اُن کے بقول، ’اگر آپ واقعی چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنے پرانے اِمی گریشن نظام میں اصلاحات لانی چاہئیں، تو پھر اِس بِل کی منظوری میں حائل ہونے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا‘۔
اِس تقریب میں مسٹر اوباما کے ساتھ کاروبار، محنت اور مذہبی برادریوں سے تعلق رکھنے والے مختلف شعبہائے زندگی کے حضرات شریک تھے، جو اِن اصلاحات کے حق میں ہیں۔
ڈیموکریٹ اور ریپبلیکن پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے آٹھ سینیٹروں کے ایک گروپ نے ایک ایسے بِل پر اتفاقِ رائے کا اظہار کیا ہے جِس میں امریکہ میں غیر قانونی طور پر موجود غیر ملکیوں کو یہاں کی شہریت کے لیے راستہ کھولنے کا اقدام شامل ہے۔ اُن میں سے ایک سینیٹر، چارلس شومر نے، جو نیو یارک سے ہیں اورڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، اِس توقع کا اظہار کیا ہے کہ سینیٹ چار جولائی کے امریکی یومِ آزادی کی تعطیل سے قبل ہی اِس بِل کی منظوری دے دے گی۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کے قائد اور اسپیکر، جان بینر نے، جِن کا تعلق ریپبلیکن پارٹی سے ہے، ’اے بی سی ٹیلی ویژن‘ کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اُن کا دفتر بھی امی گریشن قانون سازی کو منظور کرنے کے حق میں ہے۔
تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے سامنے پیش کیے گئے مجوزہ بِل کی جگہ، ایک ایسی قانونی سازی پر زور دیا جائے گا، جِس میں امریکی کی میکسیکو کے ساتھ ملنے والی سرحد کے ساتھ سکیورٹی کو مزید سخت کرنے پر زود دیا جائے۔
امریکی قائد نے منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں کہا کہ وہ ایک ایسی مجوزہ قانون سازی کی حمایت میں ہیں جس کی بنیاد سمجھوتے پر ہو، اور جِس کی بدولت میکسیکو کے ساتھ ملک کی جنوبی سرحد پر سکیورٹی کو تقویت ملے، اور وہ ایک کروڑ 10لاکھ غیر قانونی لوگ جو 13برس سے ملک میں موجود ہیں، اُنھیں امریکی شہری بننے کا ایک موقع میسر آئے۔
ایسے میں جب منگل کی شام سینیٹ میں اس قانون سازی پر پہلی ووٹنگ متوقع ہے، مسٹر اوباما نے کہا کہ قانون سازی میں نہ تو اُنھیں، نا ہی قانون ساز وں کو امی گریشن کے حوالے سے اپنی پسند کی تمام شقیں منظور ہوپائیں گی جِن کی خواہش کی جارہی ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ برسہا برس بعد ’عام فہم نوعیت‘ کی اصلاحات کے حصول کا ایک بہترین موقع میسر آیا ہے اور کانگریس کو چاہیئے کہ وہ اِن کی منظوری دے۔
اُن کے بقول، ’اگر آپ واقعی چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنے پرانے اِمی گریشن نظام میں اصلاحات لانی چاہئیں، تو پھر اِس بِل کی منظوری میں حائل ہونے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا‘۔
اِس تقریب میں مسٹر اوباما کے ساتھ کاروبار، محنت اور مذہبی برادریوں سے تعلق رکھنے والے مختلف شعبہائے زندگی کے حضرات شریک تھے، جو اِن اصلاحات کے حق میں ہیں۔
ڈیموکریٹ اور ریپبلیکن پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے آٹھ سینیٹروں کے ایک گروپ نے ایک ایسے بِل پر اتفاقِ رائے کا اظہار کیا ہے جِس میں امریکہ میں غیر قانونی طور پر موجود غیر ملکیوں کو یہاں کی شہریت کے لیے راستہ کھولنے کا اقدام شامل ہے۔ اُن میں سے ایک سینیٹر، چارلس شومر نے، جو نیو یارک سے ہیں اورڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، اِس توقع کا اظہار کیا ہے کہ سینیٹ چار جولائی کے امریکی یومِ آزادی کی تعطیل سے قبل ہی اِس بِل کی منظوری دے دے گی۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کے قائد اور اسپیکر، جان بینر نے، جِن کا تعلق ریپبلیکن پارٹی سے ہے، ’اے بی سی ٹیلی ویژن‘ کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اُن کا دفتر بھی امی گریشن قانون سازی کو منظور کرنے کے حق میں ہے۔
تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے سامنے پیش کیے گئے مجوزہ بِل کی جگہ، ایک ایسی قانونی سازی پر زور دیا جائے گا، جِس میں امریکی کی میکسیکو کے ساتھ ملنے والی سرحد کے ساتھ سکیورٹی کو مزید سخت کرنے پر زود دیا جائے۔