یکطرفہ اقدام سے مطمئن نہیں، تو ’بِل منظور کریں‘: اوباما

صدر نے کہا کہ قانون شکنی کرنے والوں، مجرموں اور حالیہ دِنوں وارد ہونے والے افراد کے معاملے کو ترجیحی بنیاد پر ملک بدر کرنا اہم معاملہ ہے، جو غیرقانونی طور پر پانچ برس سے زیادہ عرصے سے یہاں رہ رہے ہیں

امریکی صدر براک اوباما نےاپنے جاری کردہ انتظامی حکم نامے پر جانے والی نکتہ چینی کو مسترد کیا ہے، جس میں ملک میں موجود کچھ غیر قانونی پناہ گزینوں کے معاملے کو طےکرنے سے متعلق اقدامات کیے گئے ہیں۔ اُنھوں نے ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں پر زور دیا کہ اگر وہ اُن کے یکطرفہ اقدام سے مطمئن نہیں، تو ’بِل منظور کریں‘۔


اُنھوں نے یہ بات اتوار کے دِن ’اے بی سی‘ کے پروگرام ’دِس ویک‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔

صدر نے کہا کہ قانون شکنی کرنے والوں، مجرموں اور حالیہ دِنوں وارد ہونے والے افراد کے معاملے کو ترجیحی بنیاد پر ملک بدر کرنا اہم معاملہ ہے، جو غیرقانونی طور پر پانچ برس سے زیادہ عرصے سے یہاں رہ رہے ہیں۔

ایوان کے اسپیکر جان بینر کی طرف سے کی گئی تنقید پر اُن کا ردعمل معلوم کرنے پر، مسٹر اوباما نے کہا کہ اُن کا جواب یہ ہے کہ، ’بِل منظور کریں‘۔

سنیچر کے دِن، اپنے ہفتہ وار خطاب میں، مسٹر اوباما نے کہا تھا کہ اِمی گریشن اصلاحات کے اُن کے پروگرام کے نتیجے میں ’غیرقانونی تارکین وطن کی زیادہ تعداد منظرعام پر آئے گی، تاکہ وہ قوائد کے مطابق چل سکیں؛ اپنے حصے کے ٹیکس کی پوری رقم ادا کریں، جرائم سے متعلق ’بیک گراؤنڈ چیک‘ پر پورا اُتریں، اور قانون سے مطابقت پیدا کریں‘۔

صدر نے کہا کہ وہ یہ اقدام کرنے پر مجبور ہوئے، کیونکہ ایوانِ نمائندگان نے اُس قانون سازی پر کوئی پیش رفت نہیں دکھائی جو سینیٹ منظور کر چکی ہے۔

دو انتظامی حکم ناموں کے ذریعے، جِن پر جمعے کے روز دستخط ہوئے، ’عارضی ورک پرمٹ‘ جاری ہونے کا عمل شروع ہوگا، جب کہ تقریباً 50 لاکھ غیر قانونی پناہ گزینوں کی ملک بدری کا خطرہ ٹل جائے گا۔

بینر کہہ چکے ہیں کہ کانگریس کو نظرانداز کرتے ہوئے اِمی گریشن پر انتظامی اقدام کرنے سے، مسٹر اوباما ’صدارت (کے منصب) کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘۔

مسٹر اوباما نے ہفتے کے دِن کہا کہ اُن کا حکم نامہ ’عام معافی نہیں ہے‘، چاہے جتنی بار بھی اُن کے ناقدین اس کی بات کریں۔ اُنھوں نے کہا کہ عام معافی تو مروجہ امی گریشن نظام کے اندر ہے، جس میں لاکھوں لوگ بغیر ٹیکس ادا کیے، یا ضابطوں کی پرواہ کیے، ملک میں مقیم ہیں۔

میکسیکو کے صدر، انریک پینا نائیتو نے مسٹر اوباما کی طرف سے جمعے کے روز کیے گئے انتظامی اقدام کو سراہتے ہوئے، اِنھیں ’انصاف کا عمل‘ قرار دیا۔

ڈیموکریٹ پارٹی کے کنٹرول والی سینیٹ، ایک برس قبل، پناہ گزینوں کےقانون میں اصلاح کے بِل کی منظوری دے چکی ہے، جس کو دونوں جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔ تاہم، ریپبلیکن اکثریت والے ایوانِ نمائندگان کے رہنماؤں نے بِل پر ووٹ ڈالنے سے انکار کر رکھا تھا۔