تارکین وطن سے متعلق قوانین، ریپبلیکن ارکان کی اوباما پر تنقید

فائل

مسٹر اوباما کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے یہ راستا اس لیے اختیار کیا، کیونکہ ریپبلیکن کنٹرول والے ایوانِ نمائندگان نے تارکین وطن سے متعلق مربوط قانون سازی کو منظور کرنے پر تساہل سے کام لیا، حالانکہ ایک برس سے زائد عرصہ قبل سینیٹ قانون سازی کی منظوری دے چکا تھا

اِمی گریشن کے حوالے سے یکطرفہ کارروائی پر، ریپبلیکن قانون ساز امریکی صدر براک اوباما کے خلاف سخت تنقید کر رہے ہیں۔ صدر کے اقدام کا مقصد اُن تقریبا ً 50 لاکھ افراد کو استثنیٰ دینا تھا، جو ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہوئے اور جنھیں ملک بدر کیے جانے کا ڈر لاحق ہے۔


منگل کے روز کانگریس کی سماعت کے دوران، ٹیکساس سے ایوانِ نمائندگان کے رُکن، مائیکل میکال نے کہا کہ گذشتہ ماہ پناہ گزینوں سے متعلق امریکی پالیسیوں کو تبدیل کیے جانے کے مسٹر اوباما کے انتظامی اقدام کے باعث، کانگریس بے معنی بن کر رہ گئی ہے، جس میں قانون کی پرواہ کیے بغیر، مزید تارکین وطن امریکہ میں داخل ہوں گے۔

بقول اُن کے، ’اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِس اقدام سے میکسیکو اور وسطی امریکہ کو اس قسم کا پیغام نہیں گیا، تو ہم اپنی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ صدر کے اِن اقدامات کے نتیجے میں ہمیں غیر قانونی تارکین وطن کے سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

میکال نے کہا کہ مسٹر اوباما متعدد بار تارکین وطن سے متعلق ضابطوں کو تبدیل کرنے کے اپنے قانونی اختیار پر سوالات اٹھاتے رہے ہیں، اور ایسے میں جب گذشتہ ماہ ریپبلیکنز نے کانگریس کے انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کی، اُنھوں نے اپنا انداز تبدیل کیا۔

مسٹر اوباما کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے یہ راستا اس لیے اختیار کیا، کیونکہ ریپبلیکن کنٹرول والے ایوانِ نمائندگان نے تارکین وطن سے متعلق مربوط قانون سازی کو منظور کرنے پر تساہل سے کام لیا، حالانکہ ایک برس سے زائد عرصہ قبل سینیٹ اِس قانون سازی کی منظوری دے چکا ہے۔

یہ سماعت ایوان کی ہوم لینڈ سکیورٹی کمیٹی کی وساطت سے منعقد ہوئی، جس میں ریپبلیکن پارٹی کے دیگر ارکان نے مسٹر اوباما کے منصوبے اور اُس کی نظرثانی پر آنے والی لاگت کے بارے میں قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے، آیا کون سے تارکین وطن ملک بدری کے خوف کے بغیر تین برس تک امریکہ میں قیام کر سکتے ہیں، یا کن افراد کو ملک میں کام کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہوگا۔

ہوم لینڈ سکیورٹی کے سربراہ، جے جانسن نے مسٹر اوباما کے پیکیج پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف یہ کہ یہ منصوبہ قانونی ہے بلکہ بغیر کاغذات والے تارکین وطن، امریکی رہن سہن کا ایک حصہ بن جائیں گے۔

ایوانِ نمائندگان کے اسپکیر، جان بینر نے اعلان کیا کہ اس ہفتے کے اواخر میں ایوان ثابت کرے گا کہ وہ مسٹر اوباما کے اِمی گریشن کے پیکیج کے خلاف ہے۔

بینر نے مزید کہا کہ اگلے ہفتے ایوان جانسن کی ہوم لینڈ سکیورٹی ایجنسی کے لیے 2015ء میں مختص کی جانے والی رقوم میں کمی لائے گا، اور یوں، جب ریپبلیکن پارٹی کا اکثریتی ایوان نئی قانونی قدغنیں تجویز کرے گا، مسٹر اوباما کی طرف سے امی گریشن کے قانون میں لائی گئی تبدیلی کی کوشش ختم ہوجائے گی۔