رسائی کے لنکس

امی گریشن، امریکی کانگریس تعطل کا شکار


ایوانِ نمائندگان سے باہر جاتے ہوئے ارکان
ایوانِ نمائندگان سے باہر جاتے ہوئے ارکان

مسٹر اوباما نے وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے امی گریشن کے قانون میں تبدیلی لانے کے لیے یکطرفہ انتظامی حکم نامہ جاری کر سکتے ہیں

ایسے میں جب قانون ساز پانچ ہفتے کی تعطیل پر جانے والے ہیں، امریکی قانون ساز ملک کی امی گریشن پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے معاملے پر تعطل کا شکار ہیں۔

توقع کی جارہی تھی کہ ایوان نمائندگان جہاں ریپبلیکن پارٹی کی اکثریت ہے، اور سینیٹ جہاں ڈیموکریٹ پارٹی اکثریت میں ہے، وسط امریکی براعظم سے وارد ہونے والے 57000سے زائد تعداد میں بچوں کے معاملے پر،جن کے ہمراہ کوئی بڑا نہیں، جمعرات کو کوئی معاہدہ طے ہوجائے گا۔ یہ بچے بہتر زندگی کی تلاش کی خاطر حالیہ مہینوں کے دوران غیرقانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے۔

تاہم، قانون ساز یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ موسم گرما کی تعطیل سے پہلے وہ پالیسی تجاویز پر موجود کسی جھول کو دور نہیں کر پائیں گے۔

امریکی صدر، براک اوباما نے 3.7 ارب ڈالر مختص کرنے کے لیے، کانگریس پر زور دیا ہے تاکہ میکسیکو کے ساتھ ملنے والی ملک کی جنوب مغربی سرحد کے اس بحران کو قابو پایا جاسکے۔

مسٹر اوباما اِن بچوں کو عارضی سکونت دینے کے حق میں ہیں، جن میں زیادہ تر بچے گواٹے مالا، ہندوراس اور السلواڈور سے امریکہ میں داخل ہوئے ہیں؛ جب کہ زیادہ ججوں کی تعیناتی کی تجویز دی گئی ہے تاکہ یہ فیصلہ صادر کیا جاسکے آیا إِن کو اپنے آبائی ملکوں کی طرف واپس بھیجا جائے یا پھر اُنھیں انسانی بنیادوں پر امریکہ ہی میں سیاسی پناہ دی جائے۔

ایوان میں، مسٹر اوباما کے قدامت پسند ریپبلیکن پارٹی کے ناقدین رقوم کی اس التجا کو گھٹا کر 65 کروڑ 90 لاکھ کرنے پر رضامند ہیں، جس سلسلے میں وہ دو قسم کے اقدامات کے مسودے پر ووٹ دینے کے خواہاں ہیں۔ اولاً، وسط امریکی براعظم سے تعلق رکھنے والے اِن بچوں کو اپنے آبائی وطن بھیجا جائے؛ دوئم، کئی سال سے ملک میں موجود غیر قانونی پناہ گزینوں کو ملک بدر نہ کرنے کے مسٹر اوباما کے اختیار کو واپس لیا جائے۔

عام طور پر، ڈیموکریٹس موجودہ قانون کے حامی ہیں جس میں عدالتی سماعتوں کے ذریعے اِن بچوں کے معاملے کا فیصلہ کیا جائے، آیا وہ امریکہ میں ٹھہر سکتے ہیں۔

اور یہ صورت حال اُس وقت درپیش ہے جب ایوان نمائندگان پناہ گزینوں کی اصلاحات کے پیکیج کو منظور کرنے سے احتراز کر رہا ہے، جس کی ایک سال قبل سینیٹ منظوری دے چکا ہے۔

مسٹر اوباما نے وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے امی گریشن کے قانون میں تبدیلی لانے کے لیے یکطرفہ انتظامی حکم نامہ جاری کر سکتے ہیں۔

سنہ 2012 میں مسٹر اوباما نے کہا تھا کہ جو بچے 2007ء سے پہلے غیرقانونی طور پر ملک میں آچکے تھے، اور جو تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا امریکی فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں، ملک میں رہ سکتے ہیں۔

جمعرات کے دِن وائٹ ہاؤس نے ایوان نمائندگان پر نکتہ چینی کی، جو، بقول اُس کے، اس پروگرام کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، جسے وہ ’غیرمعمولی‘ نوعیت کا قرار دیتے ہیں، اور یہ کہ وہ اس کارروائی کو روکیں گے، جس کا 500000 کم سن استفادہ کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG