|
امریکہ نے ایران اور حوثیوں سے متعلق متعدد اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر ان افراد، کمپنیوں اور جہازوں کی فہرست دی گئی ہے جن پر محکمے نے پابندیاں عائد کی ہیں۔
محکمہ خزانہ نے ایران کی پیٹرولیم اور پیٹروکیمیکلز کی تجارت سے وابستہ تین جہازوں پر پابندیاں لگائی ہیں جن کے ذریعے امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ایرانی لیڈروں کو اربوں ڈالر حاصل ہوتے ہیں جو ایران کے نیوکلئیر پروگرام، بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور حزب اللہ، حماس اور حوثیوں جیسی ایرانی پراکسیز پر صرف کیے جاتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایک بیان میں دہشت گردی اور فنانشل انٹیلی جنس کے قائم مقام انڈر سیکریٹری، بیڈلی سمتھ نے کہا، امریکہ نے ایران کی عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں کے لیے سرمایہ فراہم کرنے والے کلیدی ذرائع کو ہدف بنانے کا عزم کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ایران ان سرگرمیوں کے لیے جہازوں، کمپنیوں اور تنصیبات کے ایک پر اسرار نیٹ ورک پر انحصار کرتا ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل کو ایران کی تیل تنصیبات پر بمباری سے روکا جائے: خلیجی ممالک کا امریکہ سے مطالبہایران کا کہنا ہے کہ اس کا نیوکلئیر پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔
جن جہازوں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں ان میں جیبوتی کا جھنڈا بردار خام تیل کا ٹینکر ایم ایس اینولا ہے جو جرنی انویسٹمنٹ کمپنی کی ملکیت ہے۔ اس کے علاوہ سین میرینوکا ایم ایس اینجیا اور پاناما کے جھنڈے والا ایم ایس میلینیا شامل ہیں۔ آخری دو ٹینکر لائیبیریا اور یونان میں رجسٹرڈ روز شپنگ لیمیٹڈ کے زیرِ انتظام ہیں۔
SEE ALSO: غیرقانونی ایرانی تیل کی تجارت روکنے کے لیے نئی امریکی پابندیاںجن کمپنیوں یا افراد پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں ان کی امریکہ میں موجود تمام املاک اور مفادات پر روک لگا دی جاتی ہے اور امریکہ میں ان سے لین دین کرنے والے اداروں اور افراد کو بھی پابندیوں، ضابطے کی کارروائیوں اور جرمانے کا سامنا ہوتا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ یمنی حوثی گروپ کی کارروائیوں کو سرمایہ فراہم کرنے والے 12 افراد پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان میں ثنعا میں قائم حوثی ایلائنڈ سینٹرل بینک کے سربراہ ہاشم اسماعیل علی احمد المدنی بھی شامل ہیں اور جن پر مبینہ طور پر حوثیوں کو ہتھیاروں کی سمگلنگ، منی لانڈرنگ اور ایران کا تیل غیرقانونی طور پر مہیا کرنے کا الزام ہے۔