چار جولائی کو ملک کے یوم آزادی کے جشن کے موقعے پر امریکی فوج کی اعلیٰ ترین قیادت اور دیگر اہلکار صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’سلوٹ ٹو امریکہ‘ تقریب میں شریک ہوں گے۔
محکمہ دفاع نے بدھ کے روز اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قائم مقام وزیر دفاع مارک ایسپر اور ملک کے اعلیٰ ترین فوجی اہلکار، چیئرمین جوائنٹ چیفز آف اسٹاف، جنرل جوزف ڈنفرڈ نے جمعرات کی تقریبات میں شرکت کی صدر کی دعوت قبول کی ہے۔
دیگر اعلیٰ سطحی دفاعی اہلکار، جن میں بری فوج کے قائم مقام معاون وزیر، بحریہ کے وزیر، فضائی فوج کے قائم مقام وزیر، میرین کور ڈولپمنٹ کمان کے نائب کمانڈر اور امریکی کوسٹ گارڈ کے کمانڈر بھی شرکت کریں گے۔
علاوہ ازیں، محکمہ دفاع کہا ہے کہ دیگر فوجی اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے تقریب میں شرکت کے لیے وائٹ ہاؤس نے 5000 ٹکٹ فراہم کی ہیں۔
چار جولائی کا یہ سالانہ جشن 1776ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے حوالے سے امریکہ کے ’اعلان آزادی‘ کا غماز ہے، جس دن روایتی طور پر ملک بھر سے لاکھوں لوگ واشنگٹن کے نیشنل مال پر منعقد ہونے والے جشن میں شریک ہوتے ہیں، جس میں محفل موسیقی اور آتشبازی شامل ہوتی ہے۔
اس سال، ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی فوج کی طاقت کو نمایاں کرنے کے لیے تقریب کو ’سلوٹ ٹو امریکہ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
صدر کے خطاب کا پوڈیم تقریب کے مقام پر پہنچایا گیا ہے، ایسے میں جب تین جولائی کو واشنگٹن میں لنکن میموریل کے مقام پر جشن کی مناسبت سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ خطاب کرنے والے ہیں۔
جشن میں نمائش کے لیے منگل کی شام گئے امریکی ساختہ جنگی ٹینک نیشنل مال پر پہنچائے گئے ہیں، جب کہ متوقع طور پر امریکی فوجی بینڈ اور ساتھ ہی بحریہ کی ’بلو اینجلز‘ نامی فضائی کرتب دکھانے والی ٹیم تقریب میں نمایاں ہوگی، اور امریکی صدور کے زیر استعمال رہنے والا ’ایئر فورس ون‘ طیارہ بھی نمائش کے لیے رکھا جائے گا۔
لنکن میموریل کی سیڑھی پر سے ٹرمپ اجتماع سے خطاب کر سکتے ہیں۔
روایتی طور پر یوم آزادی کے جشن کے موقع پر امریکی صدور کسی بڑی تقریب میں شریک نہیں ہوتے، اس لیے ٹرمپ کے ناقدین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وہ تقریب کو انتخابی ریلی کا رنگ دے سکتے ہیں، ایسے میں جب وہ دوبارہ انتخاب کی مہم کے آغاز کی تیاری کر رہے ہیں۔
خوشی کا دن منانے کے دوران فوجی ساز و سامان اور فوج کی موجودگی جشن کی تقریب پر اٹھنے والی لاگت میں اضافہ کرے گی، جس پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ صدر سیاست سے گریز کریں گے اور ریلی دراصل محب وطن جذبات کی غماز ہوگی۔
اخراجات کے بارے میں بدھ کے روز اپنے ایک ٹوئیٹ میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’دن کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، اس پر کیا جانے والا خرچ بہت ہی کم ہے‘‘۔