امریکی انٹیلی جنس کی اعلیٰ ترین عہدےدار چاہتی ہیں کہ ملک درست سبق سیکھے اور گیمرز میں مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سینکڑوں خفیہ دستاویزات کے منکشف ہونے کے بعد بہت زیادہ رد عمل ظاہر نہ کرے۔
نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر ایورل ہینس نے بڑے پیمانے پر اس لیک کو انتہائی مایوس کن اور بہت پریشان کن قرار دیا جس میں یوکرین کی جنگ کے بارے میں معلومات اور امریکہ کی طرف سے مخالفین اور اتحادیوں دونوں کے بارے میں انٹیلی جنس اکٹھی کرنے کےمتعلق خفیہ معلومات کا انکشاف شامل تھا ۔
لیکن انہوں نے حفاظتی ضابطوں میں تبدیلیوں کے نفاذ میں جلدی کرنے کے خلاف بھی خبردار کیا جس سے مستقبل میں انٹیلی جنس کے تبادلے اور اس کے موثر استعمال کی امریکہ کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے ۔
ہینس نے بدھ کو کارنیگی انڈومنٹ فار انٹر نیشنل پیس میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ میرا خیال ہے کہ ہم ہمیشہ کسی بھی منظر نامے میں کسی بھی واقعے سے اس وقت سبق سیکھیں گےجب ہم یہ سمجھ لیں گے کہ واقعہ کیا تھا اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم آگے بڑھتے ہوئے اپنی معلومات کی حفاظت کرتے ہوئے بہتر کام کرنے کی کوشش کریں گے ۔
SEE ALSO: امریکہ: لیک ہونے والی دستاویزات کے بارے میں اب تک کیا معلوم ہوسکا ہے؟انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ہم سب صحیح سبق سیکھنے کی کوشش کریں اور پھر اس کےنتیجےمیں ضرورت سے زیادہ رد عمل ظاہر نہ کریں ۔ میرا مطلب ہے کہ بہتر طریقوں کے فروغ کی کوشش کی جائے جب کہ اس کے ساتھ ساتھ معلومات کےمناسب تبادلے اور اپنے مشن سے وابستگی کی اپنی صلاحیت کو کم نہ سمجھیں ۔
یو ایس ایئر نیشنل گارڈز مین، 21 سالہ جیک ٹیکسیرا کو اس ماہ کے شروع میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس وقت اسے کام کے ایک محفوظ ماحول سے دستاویزات نکالنے، انہیں گھر لے جانے اور پھر دستاویزات کی معلومات یا تصاویر کو ڈسکورڈ پر ایک چھوٹے گروپ کےلیے پوسٹ کرنے کے متعدد الزامات کا سامنا ہے ۔
تاہم نیویارک ٹائمز نے گزشتہ ہفتے رپورٹ دی کہ ٹیکسیرا نے ممکنہ طور پر خفیہ معلومات عوامی طور پر درج ایک یو ٹیوب چینل پر سینکڑوں اراکین کے ساتھ بھی شیئر کی ہیں ۔
پینٹاگان نے اس لیک کو ایک دانستہ مجرمانہ کارروائی قراردیا ہے اور گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ اس نے پہلے ہی تقسیم کی فہرستوں کا خاتمہ اور خفیہ معلومات تک رسائی کو محدود کرنا شروع کر دیا ہے ۔
SEE ALSO: فوجی انٹیلی جینس لیکس سے اس سال امریکی سلامتی کو کیانقصان ہو سکتا ہے ؟توار کے روز، سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ صرف فوج ہی نہیں بلکہ دوسری ایجنسیوں کو بھی انتہائی خفیہ دستاویزات تک رسائی پر اضافی حدوں کےنفاذ کی ضرورت ہو سکتی ہے ۔
ڈیموکریٹک سینیٹر مارک وارنر نے جن کی کمیٹی ملک کے انٹیلی جنس اداروں کی نگرانی کرتی ہے کہا کہ ہمیں درجہ بندی کی اس پوری کارروائی کے لیے مکمل طور پر انچارج ایک شخص کی ضرورت ہے اور میرا خیال ہے ان خفیہ دستاویزات کے لیے ایک زیادہ چھوٹا حلقہ ہونا چاہئے۔
دوسرےامریکی قانون سازوں نے بھی اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ریپبلکن سینیٹر جان کینیڈی نے ایک حالیہ خفیہ بریفنگ کے بعد کہا کہ اگر آپ اس سطح کی جذباتی پختگی کے ساتھ کسی کو معلومات تک رسائی دے رہے تھے تو ہم اسے شیئر کرنے سے روکنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیوں نہیں کر رہے تھے ؟
لیکن امریکی انٹیلی جنس کی سربراہ نے پیر کے روز ایک نپے تلے نقطہ نظر پر زور دیتے ہوئےکہا کہ امریکہ کے وسیع پیمانے پر شیئر کرنے اور بعض صورتوں میں خفیہ انٹیلی جنس کو غیر مخفی کرنے کے فیصلے نے روس کے یوکرین پر حملے کے دوران روس کے اثر و رسوخ کی کارروائیوں کو کمزور کرنے میں مدد کی، اور اس کی بجائے کیف کی حمایت میں اضافہ کیا۔
SEE ALSO: پینٹاگان لیکس: کیا اتحادیوں کے ساتھ مستقبل کے تعاون میں رکاوٹ آئے گی؟ہینس نے کہا یوکرین کے تنازعے کے دوران، ہم ایک انتہائی محتاط عمل سے گزرے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی کہ ہم اپنے ذرائع اور طریقوں کو بنیادی طور پر محفوظ رکھتے ہوئے اتنی زیادہ سے زیادہ معلومات کو ظاہر کر سکیں جتنی ہم مناسب سمجھیں اور میرا خیال ہے کہ ایسا کرنا ایک مناسب کام تھا۔
انہوں نےمزید کہا کہ اس کے ساتھ ہمیشہ خطرہ جڑا ہوتا ہے لیکن میرا خیال ہے اس سے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے فائدہ بھی ہو سکتا ہے ۔ اور بلا شبہ یہی ہمارا حتمی مشن ہے۔
وی او اے نیوز