پاکستانی سکیورٹی عہدیداروں نے ایک مقامی انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی اُس خبر کی تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زیرحراست امریکی افسر ریمنڈ ڈیوس کی گولیوں کا نشانہ بننے والے دو پاکستانی درحقیقت ایک سرکاری خفیہ ایجنسی کے اہلکار تھے۔
اخباری اطلاع میں بظاہر انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ لیکن وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ایک اعلیٰ پاکستانی سکیورٹی افسر نے نام ظاہر نا کرنے کی درخواست پر کہا ہے کہ ”یہ خبر غلط معلومات پر مبنی ہے اور مقتولین کا خفیہ ایجنسی سے تعلق نہیں تھا“۔
انگریزی روزنامہ ’دی ایکسپریس ٹریبیون‘ میں پیر کو شائع ہونے والی ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں زیرِ حراست ریمنڈ ڈیوس نامی امریکی افسر پر جن دو پاکستانیوں کو قتل کرنے کا الزام ہے وہ ایک سرکاری انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکار تھے۔ اخبار نے یہ انکشاف ایک پاکستانی سکیورٹی افسر کے حوالے سے کیا ہے جس نے نام ظاہر نا کرنے کی درخواست کی ہے۔
اْس کا کہنا تھا کہ ”ہاں، دونوں (مقتولین) کا تعلق سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے تھا۔ ان کی معلومات کے مطابق امریکی افسر کی سرگرمیاں ہماری قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ تھیں۔“
پاکستانی افسر کے بقول یہ معاملہ گذشتہ ہفتے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے مابین ہونے والی ایک ملاقات میں بھی زیر بحث آیا تھا جس میں تینوں رہنما اس بات پر متفق تھے کہ امریکہ کے دباوٴ میں آکر اس مرحلے پر ریمنڈ ڈیوس کو رہا نہیں کرنا چاہیئے۔
اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی افسر کے معاملے پر حکومت کا سخت موقف واشنگٹن میں بعض عناصر کی طرف سے کی جانے والی اْن کوششوں کا ردعمل بھی ہے جن کا مقصد پاکستان کی خفیہ ایجنسی (آئی ایس آئی) کو ممبئی حملوں میں ملوث کرنا ہے۔ بقول پاکستانی سکیورٹی افسر کے ”ممبئی حملو ں سے متعلق ایک مقدمے میں امریکی عدالت کی طرف سے آئی ایس آئی کے سربراہ کو طلب کرنے کے فیصلے پر (پاکستانی) حکومت سخت نالاں ہے“۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گرفتار اْس کا شہری ایک سفارت کار ہے جس نے اپنے دفاع میں گولی چلائی کیونکہ موٹر سائیکل پر اْس کی گاڑی کا تعاقب کرنے والے افراد مسلح تھے اور امریکی افسر کوجسمانی طور پر نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ امریکی حکام اپنے سفارت کار کی گرفتاری کو سفارت کاری سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں کی صریحاَ خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔