امریکہ کی وزارت داخلہ نے نگرانی اور ویڈیو بنانے کے مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے چینی ساختہ ڈرون طیاروں کا استعمال بند کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے رواں سال مئی میں خبردار کیا تھا کہ چینی ساختہ ڈرون طیارے سیکیورٹی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی وزارت داخلہ کے ترجمان نک گڈون نے اس فیصلے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی ہے۔ تاہم چینی برقی مواصلاتی آلات کے بارے میں امریکی خدشات سامنے آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
گڈون کا کہنا ہے کہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے احکامات کے مطابق چینی ساختہ ڈرون طیاروں کا جائزہ لیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جب تک یہ جائزہ مکمل نہیں ہو جاتا تب تک چینی ساختہ یا ایسے ڈرون طیارے جن میں چینی پرزے لگائے ہوئے ہوں ان کا استعمال روکا جا رہا ہے۔
گڈون کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی مقاصد جیسے آگ لگ جانے، ریسکیو سروسز اور قدرتی آفتوں سے نمٹنے کے لیے ان ڈرون طیاروں کا استعمال جاری رہے گا۔
اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ کی وزارت داخلہ کے پاس 810 ڈرون طیارے ہیں جو کہ چینی ساختہ ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزارت کے پاس صرف 24 امریکی ساختہ ڈرون طیارے ہیں۔ ان میں بھی چینی پرزے استعمال کیے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کی طرف سے امریکی اداروں پر چینی کمپنیوں کی مصنوعات کی فروخت پر بھی پابندی کے اقدامات پر عمل کیا جا رہا ہے۔
امریکہ کے خفیہ اداروں کا ماننا ہے کہ 'ہواوے' کو چینی فوج کی پشت پناہی حاصل ہے جو کہ بیجنگ کے خفیہ اداروں کو معلومات فراہم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔
SEE ALSO: امریکہ نے ہواوے سمیت درجنوں ذیلی کمپنیاں بلیک لسٹ کر دیںچینی کمپنی 'ڈی جے آئی' پوری دنیا میں فراہم کیے جانے والے کمرشل ڈرونز کا 70 فیصد مہیا کرتی ہے۔
ڈی جے آئی کے ترجمان کا 'اے ایف پی' کو کہنا تھا کہ انہیں اس فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ پینٹاگون نے امریکی فوج کو سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر چینی ساختہ ڈرون طیاروں کے استعمال سے 2017 میں روک دیا تھا۔