رسائی کے لنکس

'امریکہ چین تجارتی مذاکرات کامیاب نہ بھی ہوں تو فرق نہیں پڑتا'


صدر ٹرمپ اور چین کے صدر نے جی 20 اجلاس کے دوران مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ (فائل فوٹو)
صدر ٹرمپ اور چین کے صدر نے جی 20 اجلاس کے دوران مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ (فائل فوٹو)

امریکہ اور چین دو ماہ قبل قبل ناکام رہنے والے تجارتی مذاکرات کے بعد منگل کو مذاکرات کا ایک نیا دور شروع کر رہے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے اور ٹیکنالوجی کے حصول کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں۔ چند ماہ قبل امریکہ کی جانب سے چین کی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے پر پابندی لگانے کے بعد تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔

جون میں جی 20 ممالک کے اجلاس کے دوران امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے اختلافات کے باوجود مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق منگل کو شنگھائی میں شیڈول دو روزہ مذاکرات میں چین کی نمائندگی نائب وزیر اعظم لی ہو جبکہ امریکی وفد کی قیادت رابرٹ لائتزیئر کریں گے۔

ماہرین کے مطابق اس تجارتی تنازع کا سب سے زیادہ نقصان عام صارفین کو پہنچ رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس تجارتی تنازع کا سب سے زیادہ نقصان عام صارفین کو پہنچ رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے مذاکرات کے نئے دور پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اندازہ نہیں کہ ان مذاکرات کے ذریعے کوئی معاہدہ طے پا جائے گا، تاہم اگر معاہدہ نہ بھی ہو تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے چینی مصنوعات پر عائد کی گئی محصولات سے امریکہ کو اربوں ڈالر کا فائدہ پہنچ رہا ہے۔

ناقدین کا خیال ہے کہ یہ محصولات امریکی کمپنیاں اور صارفین ہی ادا کر رہے ہیں، جنہیں یہ چینی مصنوعات اب مہنگے داموں خریدنی پڑ رہی ہیں۔

امریکہ کا یہ مطالبہ ہے کہ چینی حکومت ربووٹکس اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مشتمل منصوبے روک دے، کیوں کہ ان منصوبوں میں ٹیکنالوجی کی چوری یا غیر ملکی کمپنیوں کو دباؤ میں لا کر ٹیکنالوجی حاصل کی جا جاتی ہے۔

چین کا یہ موقف ہے کہ امریکہ فوری طور پر چینی مصنوعات پر عائد تمام محصولات واپس لے تاہم امریکہ جزوی طور پر یہ ٹیکس واپس لینے پر تیار ہے۔

امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی کا آغاز صدر ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی شروع ہو گیا تھا، امریکہ کا یہ الزام رہا ہے کہ چین تخلیقی جملہ حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی کمپنیوں کو غیر منصفانہ فائدہ پہنچاتا ہے۔

صدر ٹرمپ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ چین کے غیر منصفانہ تجارتی حربوں کے باعث امریکی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

تجارتی کشیدگی کی وجہ سے صدر ٹرمپ نے رواں سال 200 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے تھے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG