سعودی سفیر قتل سازش: تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، تجزیہ کار

سعودی سفیر قتل سازش: تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، تجزیہ کار

سعودی سفیر کے قتل کی سازش میں مبینہ طور پر ملوث دو افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکہ میں 2007ء سے سعودی سفیرکے طور پر خدمات انجام دینے والے عبد ل الجبیر کو بم حملے میں ہلاک کرنے کی سازش کی تھی ۔

فرد جرم کے مطابق یہ سازش مکمل طور پر ایران میں تیار کی گئی تھی۔ جونہ صرف امریکی اور عالمی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہے ، بلکہ غیر ملکی سفارتکاروں کی حفاظت کے کنونشن کی بھی خلاف ورزی ہے۔

امریکہ کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کے اس بیان کے باوجودکہ اس منصوبے میں ملوث دونوں ایرانی شہریوں کو، جن میں سے ایک کو گزشتہ ماہ نیویارک کے جے ایف کے ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا ، ایرانی حکومت کے پاسداران انقلاب کا حصہ سمجھی جانے والی قدس فورس کی حمایت حاصل تھی ، بعض امریکی تجزیہ کار ابھی دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر کاربند نظر آرہے ہیں ۔

سینٹر فار سٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسڈیز کے ایک اسکالر انتھونی کارڈز مین کہتے ہیں کہ میرے خیال میں ہمیں کچھ تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ حقائق سامنے آنے سے پہلے نتیجے قائم کرنا آسان ، مگر خطرناک ہے ۔

ایرانی حکومت کی جانب سے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے ، جبکہ امریکی حکومت نے اس منصوبے میں مبینہ طور پر ملوث تمام مشتبہ ملزموں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

اس سازش کے مبینہ ملزم منصور ارباب سیار کو منگل کو نیویارک کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ جہاں انہیں ایک سرکاری وکیل دفاع میں فراہم کیا گیا۔ بعض ماہرین کا کہناہے کہ اس منصوبے میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے کی صورت میں امریکہ اور مغربی ملکوں کے لئے ایران پر دباو ڈالنا آسان ہو جائے گا ۔ لیکن بعض ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ مغربی ملکوں کو ایران پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی ترک کر کے اس سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہئے ۔

توانائی کے عالمی ادارے کے لیے سابق برطانوی سفیر پیٹر جینکنز کہتے ہیں کہ مغربی ممالک کے لیے ایرانی تیل کی ضرورت کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھی ہے ، پابندیوں کی حکمت عملی مغربی بر آمد کنندگان کے لیے اپنے ایشائی حریفوں کے مقابلے میں مہنگی ثابت ہو رہی ہے ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین مغرب کا وہ ایشیائی حریف ہے جو سیاست کو تجارت کے راستے میں حائل نہیں ہونے دیتا ۔ ایران کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ اس کی تجارت کا حجم اس سال45 ارب ڈالر ہو گیا ہے ، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے ۔ ایران کی طرف سے چینی قیادت کو اپنی ایٹمی تنصیبات کے دورے کی دعوت کو بھی اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں اختلاف رائے پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا جاتا ہے ۔

لندن سکول آف اکنامکس کے پروفیسر اطہر حسین کا کہنا ہے کہ امریکہ یا مغرب کی طرف سےچین پر ایران کے خلاف پابندیوں کےلئے مزید دباؤ ڈالا گیا تو بھی ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا تاہم ، سعودی سفیر کو نشانہ بنانے کے اس مبینہ منصوبے کے سامنے آنے سے امریکہ اور مغربی ملکوں کے لئے ایران کے خلاف اپنا کیس مضبوط کرنے کا ایک موقعہ ضرور پیدا ہوا ہے۔