امریکی محکمہٴخارجہ نے بیرون ملک امریکی شہریوں کے لیے’دنیا بھر کے انتباہ‘ کی دستاویز کو ’اپ ڈیٹ‘ کرتے ہوئے، کہا ہے کہ اُسے دہشت گرد حملوں، مظاہروں اور امریکی شہریوں اور مفادات کے بارے میں بڑھے ہوئےخدشات پر تشویش ہے۔
محکمہٴخارجہ نے جمعے کے روز کہا کہ حکام کا خیال ہے کہ امریکہ کی قیادت میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف، خصوصی طور پر مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، یورپ اور ایشیا میں، بدلے کی غرض سے حملوں کا امکان بڑھ چکا ہے۔ جمعے کے روز جاری ہونے والے اِس بیان میں اُن خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے جو امریکہ، مغربی اور اتحادی ساجھے داروں کے مفادات کو لاحق ہو سکتے ہیں۔
محکمہٴخارجہ نے متنبہ کیا ہے کہ انتہا پسند نجی مقامات کو ہدف بنا سکتے ہیں، جن میں کھیلوں کی تقاریب، ہوٹل، کلب، ریستوراں، شاپنگ مال اور دیگر سیاحتی مقامات شامل ہیں، جہاں امریکی شہری بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہیں، جس میں تعطیلات کا وقت بھی شامل ہے۔
بیان میں دہشت گرد حملوں کے ممکنہ مقامات میں پبلک ٹرانسپورٹ نظاموں، مثلاً سب وے سسٹم اور فضائی سفر کے ذرائع بھی شامل ہیں۔
بیان میں اغوا برائے تاوان کے واقعات کی طرف دھیان مبذول کرایا گیا ہے، جس میٕں امریکی شہریوں کی زیادہ تعداد متاثر ہوئی ہے، ایسے میں جب دولت اسلامیہ گروپ، القاعدہ اور القاعدہ سے وابستہ گروہ شامل ہیں، جِن کی مالی اعانت کے لیے تاوان میں بٹوری جانے والی رقوم استعمال ہو سکتی ہیں۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ عراق میں امریکی شہریوں کو اغوا اور دہشت گردی کے زیادہ خطرات لاحق ہیں، جب کہ تشدد کی ایسی کارروائیوں کے لیے شام کا کوئی بھی حصہ محفوظ نہیں ہے۔