جاپان کے وزیراعظم شنزو ابی کے ہمراہ پریس بریفنگ میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ دہائیوں پرانے باہمی دفاعی معاہدے پر کاربند رہے گا۔
صدر براک اوباما نے جاپان کو یقیین دلایا ہے کہ اگر چین متنازع جزائر پر قبضہ کرتا ہے تو امریکہ جاپان کے دفاع میں مدد سے متعلق اپنے معاہدے کی پاسداری کرے گا۔ لیکن انھوں نے io بھی واضح کیا کہ وہ ایسی کوئی حد متعین نہیں کر رہے جس کے نتیجے میں امریکہ چین کی فورسز پر حملہ کرے گا۔
صدر اوباما جاپان کے دورے پر ہیں جس میں وہ جاپانی رہنماؤں کو یہ یقین دہانیاں کروانے آئے ہیں جسے سننے کے لیے وہ عرصے سے منتظر تھے۔
مشرقی بحیرہ چین میں جاپان کے زیرانتظام جزائر پر چین کی ملکیت کے دعوے سے بیجنگ اور ٹوکیو کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
جاپان کے وزیراعظم شنزو ابی کے ہمراہ پریس بریفنگ میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ دہائیوں پرانے باہمی دفاعی معاہدے پر کاربند رہے گا۔
ان جزائر کو جاپان میں سنکاکو اور چین میں ڈیاؤیو نے نام سے پکارا جاتا ہے۔
صدر اوباما کے بیان پر چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چن گانگ کا کہنا تھا کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا "بنیادی حقیقت یہ ہی ہے کہ ڈیاؤیو چین کا وراثتی علاقہ ہے۔" ان کا کہنا تھا کہ چین اپنی" خودمختاری اور سمندری حدود کے حقوق" کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
امریکہ کے صدر ایشیائی ممالک کے آٹھ روزہ دورے پر ہیں جس میں وہ اپنے اتحادیوں کو اپنی حمایت کا یقین دلانے کے لیے ان چار ایشیائی ممالک کے رہنماؤں سے ملیں گے۔
جاپان کے بعد وہ جنوبی کوریا پھر ملائیشیا اور آخر میں فلپائن جائیں گے۔
صدر اوباما جاپان کے دورے پر ہیں جس میں وہ جاپانی رہنماؤں کو یہ یقین دہانیاں کروانے آئے ہیں جسے سننے کے لیے وہ عرصے سے منتظر تھے۔
مشرقی بحیرہ چین میں جاپان کے زیرانتظام جزائر پر چین کی ملکیت کے دعوے سے بیجنگ اور ٹوکیو کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
جاپان کے وزیراعظم شنزو ابی کے ہمراہ پریس بریفنگ میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ دہائیوں پرانے باہمی دفاعی معاہدے پر کاربند رہے گا۔
ان جزائر کو جاپان میں سنکاکو اور چین میں ڈیاؤیو نے نام سے پکارا جاتا ہے۔
صدر اوباما کے بیان پر چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چن گانگ کا کہنا تھا کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا "بنیادی حقیقت یہ ہی ہے کہ ڈیاؤیو چین کا وراثتی علاقہ ہے۔" ان کا کہنا تھا کہ چین اپنی" خودمختاری اور سمندری حدود کے حقوق" کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
امریکہ کے صدر ایشیائی ممالک کے آٹھ روزہ دورے پر ہیں جس میں وہ اپنے اتحادیوں کو اپنی حمایت کا یقین دلانے کے لیے ان چار ایشیائی ممالک کے رہنماؤں سے ملیں گے۔
جاپان کے بعد وہ جنوبی کوریا پھر ملائیشیا اور آخر میں فلپائن جائیں گے۔