گزشتہ ہفتے بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواست دینے والے امریکیوں کی تعداد میں کمی ہوئی جو اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ امریکہ میں ملازمتوں کی صورت حال اور معیشت پچھلے سال کرونا وائرس سے پہنچے والے نقصان سے سنبھل رہے رہی ہے۔
گزشتہ چار ہفتوں کے دوران پہلی بار بے روزگاری کے الاونس کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد 38 ہزار کم ہو کر تین لاکھ 26 ہزار ہو گئی۔ جنوری کے آغاز میں 9 لاکھ سے زیادہ افراد بے روزگار تھے، جس میں اس عرصے کے دوران نمایاں کمی ہو چکی ہے۔
تاہم کرونا وائرس کی عالمی وبا سے قبل مارچ 2020 میں بے روزگاری الاؤنس کے لیے خود کو رجسٹر کرانے والوں کی تعداد دو لاکھ 20 ہزار کے لگ بھگ تھی۔
جب ستمبر کے شروع میں کرونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ 12 ہزار کے قریب پہنچی تو اس کے بعد کے تین ہفتوں تک بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد میں تین ہفتوں تک مسلسل اضافہ ہوا، جس سے یہ ظاہر ہوا کہ تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا وائرس نے عارضی طور پر ملازمتوں کی مارکیٹ کے نظام میں خلل ڈالا تھا۔
بےروزگاروں کی تعداد میں موجودہ اضافے کی وجہ کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ کیلی فورنیا اور دوسری ریاستوں میں آرڈرز کی پراسننگ کے عمل میں بھی خلل بھی بنا، کیونکہ گاڑیاں بنانے کے پلانٹس میں کمپیوٹر چپس کی کمیابی سے کئی شعبوں میں کام بند ہو گیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
تاہم، مجموعی طور پر جاب مارکیٹ کی سرگرمیاں 2020 کے موسم بہار کے بعد سے حیران کن قوت کے ساتھ بحال ہو رہی ہیں۔
پچھلے سال مارچ اور اپریل کے دوران صحت کے حفاظتی انتظامات کے پیش نظر کام کرنے کے اوقات میں کمی سے دو کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں متاثر ہوئیں۔ تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر مالی امداد اور کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کے نتیجے میں معاشی سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہوئیں۔
سن 2021 کے آغاز سے آجر ہر مہینے پانچ لاکھ 86 ہزار سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ فیٹ سیٹ کی رپورٹ کے مطابق، ستمبر کے مہینے میں چار لاکھ 88 ہزار نئے روزگار پیدا ہوئے۔