امریکہ میں بے روزگاری الاؤنس کے لیے دی جانے والی درخواستوں میں مسلسل پانچویں ہفتے کمی آئی ہے او یہ رجحان دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی کرونا بحران سے بحالی کی طرف جاری پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے۔
لیپر ڈیپارٹمنٹ نے جمعرات کو اپنے تازہ ترین اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ ملک میں 385,000 بے روزگار افراد نے پچھلے ہفتے بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواستیں دیں۔ یہ تعداد اس سے پہلے ہفتے کے مقابلے میں 20 ہزار
کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
امریکہ کو عالمی وبا نے مارچ 2020 میں اپنی لپیٹ میں لینا شروع کیا تھا جس کے باعث کاروبار اور ملازمتوں کے مواقع کم ہونا شروع ہو گئے تھے اور سال کے بقیہ حصے میں صورت حال بگڑتی چلی گئی۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جمعرات کو جاری کردہ اعداد و شمار گزشتہ سال مارچ سے اب تک بے روزگاری کی کم ترین شرح کو ظاہر کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کرونا بحران سے نمٹنے میں ویکسین کی دستیابی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے زیادہ سے زیادہ عوام کو ویکسین لگانے کے عمل کو ترجیحی بنیادوں پر جاری کر رکھا ہے۔
اب تک لگ بھگ 52 فیصد بالغ امریکیوں کو ویکسین کی مکمل خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ جب کہ 40 سال سے زیادہ عمر کے 72 فی صد افراد کی ویکسی نیشن مکمل کر لی گئی ہے۔
البتہ حالیہ دنوں میں ویکسین کی خوراکیں دینے کی شرح میں گزشتہ مہینوں کے نقطہ عروج کے مقابلے میں کمی ہو گئی ہے۔ اس رجحان کو دیکھتے ہوئے کئی ریاستوں نے لاٹری جیسی پر کشش ترغیبات کے ذریعے لوگوں کو ویکسین کی مہم میں شامل کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
جمعہ کو مئی کے مہینے کے دوران نئی ملازمتوں کے اعداد و شمار جاری کیے جائیں گے جس کے بہتر ہونےکی صورت میں ماہرین کے مطابق مستقبل قریب میں زیادہ سے زیادہ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔
اپریل میں امریکہ بھر میں 266,000 ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوئے تھے جب کہ اس سے قبل مارچ میں یہ تعداد کہیں زیادہ تھی جب 916,000 روزگار کے مواقع پیدا ہوئے تھے۔
اس وقت تقریباً ایک کروڑ امریکی بے روزگار ہیں۔ لیکن ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہونے کے بعد ریٹیل اور ریستورانوں جیسے بہت سے کاروباروں کو ملازمین کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک امریکہ میں بے روزگاری کی موجودہ شرح چھ فی صد سے زیادہ ہے جو کہ عالمی وبا کے بھوٹنے سے پہلے کی ساڑھے تین فیصد کی شرح سے تقریباً دو گنا ہے۔