مشرق وسطیٰ کے خطے سے باہر عہدے داروں کو اغوا کرکے یرغمال بنانے اوراس سے فائدہ اٹھانے کا منصوبہ بنانے والے داعش کے گروپ پر امریکی فورسز نے شام کے مشرقی حصے میں الصبح چھاپہ مارا جس میں گروپ کا مبینہ منصوبہ ساز ہلاک ہو گیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے پیر کو شمالی شام میں کی جانے والی کارروائی میں عبد الہادی محمود الحاجی علی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اسے مشرق وسطیٰ اور یورپ میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
علی کی ہلاکت کی تصدیق ہونے سے چند گھنٹے قبل ایک امریکی اہل کار نے آپریشن کی حساسیت کے پیش نظر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دہشت گرد گروپ کے سینئر لیڈر کی باقیات مل گئیں ہیں اور اس کی شناخت کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔
سینٹ کام کے عہدے داروں کے مطابق اس کارروائی میں علی کے ساتھ دو مسلح جنگجو بھی مارے گئے ہیں، تاہم کوئی شہری زخمی نہیں ہوا۔ اس کا رروائی میں امریکی فورسز کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا۔
Your browser doesn’t support HTML5
شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والے لندن میں قائم انسانی حقوق کے ایک گروپ ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ امریکی فورسز نے یہ چھاپہ ترکی کی سرحد کے قریب ایک گاؤں سویدا میں مارا جو جرابلس قصبے کے نزدیک ہے۔
انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے کہ ذرائع کے مطابق امریکی فورسز صبح سویرے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچیں جس کے بعد ان کی داعش کے جنگجوؤں سے جھڑپ ہوئی، جس کا اختتام امریکی فورسز کی جانب سے اس عمارت پر دو میزائل داغے جانے کے بعد ہوا جس میں داعش کا لیڈر چھپا ہوا تھا۔
وائس آف امریکہ اس واقعہ کغیر جانبدارانہ تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
SEE ALSO: امریکی فورسز کی شام میں کارروائی، داعش کا اہلکار دو ساتھیوں سمیت گرفتارسینٹ کام کے ترجمان کرنل جو بکینو نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ آئی ایس آئی ایس(داعش) گروپ مشرق وسطیٰ سے باہر حملے کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ یہ چھاپہ داعش کی کارروائیوں کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے، لیکن اس سے داعش کی کارروائیاں کرنے کی صلاحیت ختم نہیں ہوئی۔
پچھلے مہینے، امریکہ کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ایک اعلیٰ اہل کار نے کہا تھا کہ ایک ایسے موقع پر جب امریکہ اور اس کے شراکت دار انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں، داعش کی جانب سے امریکہ پر حملہ تقریباً ناقابل تصور ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اور اگر داعش کی جانب سے حملہ کرنے کی کوشش کی بھی گئی تھی تو بھی زیادہ تر عہدے داروں نے داعش کے افغانستان میں قائم دہشت گرد گروپ آئی ایس خراسان کو زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی جانب سے خطرہ موجود ہے۔
(جیف سیلڈن، وی او اے نیوز)