رسائی کے لنکس

گرین انرجی کے فروغ میں دنیا بھر سے مساجد بھی شامل ہیں


 انڈونیشیا کے شہر جکارتہ کی استقلال مسجد کی چھت پر شمسی توانائی کے 500 پینلز نصب ہیں۔ ایک ورکر ان پینلز کی صفائی کر رہا ہے۔ فوٹو اے پی
انڈونیشیا کے شہر جکارتہ کی استقلال مسجد کی چھت پر شمسی توانائی کے 500 پینلز نصب ہیں۔ ایک ورکر ان پینلز کی صفائی کر رہا ہے۔ فوٹو اے پی

جکارتہ کے قلب میں، عظیم الشان استقلال مسجد کو ایک ہزار سال تک قائم رہنے کے وژن کے ساتھ بنایا گیا تھا۔مسجد کا تصور انڈونیشیا کے بانی صدرسوئیکارنو کاا تھا اور اسے ملک کی آزادی کے لیے ایک متاثر کن علامت کے طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اس کے سات دروازے ، اسلام میں سات آسمانوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور دنیا بھر سے آنے والوں کو مسجد کے بلند و بالا اندرونی حصے میں خوش آمدید کہتے ہیں۔

لیکن یہاں آنے والےمحض اس کے طر زتعمیر کی خوبصورتی کو ہی نہیں سراہتے بلکہ اس کے پیچھے قابل تجدید توانائی کے حصول کی کو ششیں بھی انہیں لائق ستائش نظر آتی ہیں ۔

2019 میں کی جانے والی ایک بڑی تزئین و آرائش میں مسجد کی وسیع چھت پر 500 سے زیادہ شمسی پینل نصب کیے گئے تھے ،جو اب استقلال کی صاف اور قابل تجدید توانائی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔

انڈونیشیا کی مرکزی مسجد استقلال پر نصب شمسی توانائی کے 500 پینل اسے ایک گرین دنیا کے خواب کا حصہ بناتے ہیں۔ فوٹو اے پی
انڈونیشیا کی مرکزی مسجد استقلال پر نصب شمسی توانائی کے 500 پینل اسے ایک گرین دنیا کے خواب کا حصہ بناتے ہیں۔ فوٹو اے پی

استقلال مسجد کے بلڈنگ مینجمنٹ ڈویژن کی نائب سربراہ، ہر پرامتاما امید کرتی ہیں کہ اسلام کے مقدس ترین مہینہ میں، جب بہت بڑی تعداد میں عبادت گزار مساجد میں آتے ہیں وہ اپنے عطیات کے ذریعے استقلال کے شمسی منصوبوں کوفروغ دینے میں حصہ لے سکتے ہیں۔

انڈونیشیا اور دنیا بھر میں مساجد کی جانب سےماحولیات کی تبدیلی کو روکنے کی کوششوں میں یہ اضافہ ایسےمختلف ’’سبز ‘‘ اقدامات کی صرف ایک مثال ہے جو مسلمانوں کے مقدس مہینے کے دوران تبدیلیوں کے ایک سلسلے کو فروغ دیتے ہیں۔

رمضان کے ایک مہینے میں جہاں صبر وتحمل اور خیرات پر زور دیا جاتا ہے، سفارشات میں نماز سے پہلے وضو کرتے ہوئے پانی کا کم استعمال کرنا، اجتماعی افطار کے دوران پلاسٹک کی بوتلوں اور ایک بار استعمال کی کیٹلر ی کی جگہ دوبارہ قابل استعمال اشیا کو جگہ دینااور کھانے کے ضیاع کو کم کرنا شامل ہے۔

مسجد استقلال میں نماز کی ادائیگی۔
مسجد استقلال میں نماز کی ادائیگی۔

دیگر تجاویز میں مساجد میں کار پولنگ، مقامی پیداوار کا استعمال، ری سائیکلنگ پر زور دینا اور صاف توانائی کے منصوبوں کو فنڈ دینے کے لیے عطیات شامل ہیں۔

گزشتہ سال مسلم کانگریس فار سسٹین ایبل انڈونیشیا کے ایک اجلاس میں، ملک کے نائب صدر معروف امین نے علما اور کمیونٹی لیڈروں سے ’’ماحولیاتی نقصان سے متعلق مسائل کو اجاگر کرنے میں فعال کردار ادا کرنے‘‘ کی اپیل کی تھی اور استقلال مسجد جیسے شمسی منصوبوں کے لیے عطیات کے ذریعےموسمیاتی تبدیلیوں پر ٹھوس اقدامات کرنے کو کہاتھا۔

انڈونیشیا میں انسٹی ٹیوشن برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور موسمیاتی تبدیلی کے بورڈ کے رکن محمد علی یوسف نے کہا کہ صاف توانائی کے بارے میں آگاہی پھیلانا مسلمانوں کے لیے ایک ’’مشترکہ ذمہ داری‘‘ ہے۔

دیگر ممالک میں قابل تجدید توانائی کے حصول میں مساجد اور مسلم اداروں کا کردار

دنیا کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے، جو پہلے ہی خشک سالی، سیلاب اور گرمی کی لہروں کا سبب بن رہی ہے ، بجلی اور ٹرانسپورٹ کے لیے گرین گیسوں کے اخراج میں اضافہ کرنے والے ایندھن کا استعمال کم کرنا، پلاسٹک جیسی مصنوعات بنانے کے لیے پیٹرو کیمیکلز اور لینڈ فلز میں کھانے کے فضلے سے اخراج سب کم کرنے کی ضرورت ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سختی سے کم کیا جائے۔

اگرچہ انفرادی اقدامات ایک گرین دنیا کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کے اہداف کے پیچھے بڑھتی ہوئی رفتار کا اثر ہو سکتا ہے۔

اسلام کے پیروکار اکثر زمین، پانی اور فضول خرچی کے بارے میں بعض قرآنی آیات اور پیغمبر اسلام کے اقوال عمل کی مدد سے ماحولیاتی فہم کو اجاگر کرتے ہیں۔

جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ کی نظامیہ مسجد

جوہانسبرگ کی نظامیہ مسجد کی چھت پر 143 سولر پینلز نصب ہیں جو مسجد اور اس مرکز سے منسلک تنصیبات کی توانائی کی ایک تہائی سے زیادہ ضرورت پوری کرتے ہیں۔ 5 اپریل 2023
جوہانسبرگ کی نظامیہ مسجد کی چھت پر 143 سولر پینلز نصب ہیں جو مسجد اور اس مرکز سے منسلک تنصیبات کی توانائی کی ایک تہائی سے زیادہ ضرورت پوری کرتے ہیں۔ 5 اپریل 2023

جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ میں واقع نظامیہ مسجد، اپنے بلند میناروں اور کشادہ اندرونی حصے کے ساتھ، گنبدوں اور سولر پینلز سے بنی ہوئی ایک چھت ہے جو مسجد اور اس کے آس پاس کے اسکولوں، کلینک اور بازار میں بجلی کو جاری رکھنے میں مدد کرتی ہے۔

143 پینلز ایک ایسے ملک میں کمپلیکس کے توانائی کے استعمال کے ایک تہائی پر محیط ہیں جس نے حالیہ برسوں میں اپنے محدود گرڈ کے ذریعے کافی بجلی فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔

امریکی مسلم کمیونٹی کے ماحولیاتی کارکن امام صفت کیٹووچ کے مطابق، امریکہ اور کینیڈا میں، 2000 کی دہائی کے وسط میں مسلم کمیونٹیز میں جنم لینے والے ماحولیاتی گروپوں نے اپنی مذہبی روایات کے اندر ’’سبز مسلم تفہیم‘‘ کو تشکیل دیا ہے۔

انہوں نے کہا کچھ معاملات میں، مساجد نے اسے قبول کیا، تاہم بہت سے مذہبی رہنما، اس مہم کو مکمل طور پر نہیں سمجھتے۔

ایڈیسن، نیو جرسی کی مسجد الولی

امریکی ریاست نیوجرسی کے شہر ایڈیسن کی الولی مسجد کی چھت پر کئی سال پہلے سولر پینلز نصب کیے گئے تھے جو مسجد، اس سے منسلک اسکول اور کمیونٹی مرکز کی توانائی کی ضرورت کا ایک حصہ پورا کرتے ہیں۔ 11 اپریل 2023
امریکی ریاست نیوجرسی کے شہر ایڈیسن کی الولی مسجد کی چھت پر کئی سال پہلے سولر پینلز نصب کیے گئے تھے جو مسجد، اس سے منسلک اسکول اور کمیونٹی مرکز کی توانائی کی ضرورت کا ایک حصہ پورا کرتے ہیں۔ 11 اپریل 2023

اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کی ویب سائٹ نے مسلمانوں سے ’’ایک ماحول دوست کمیونٹی‘‘ بننے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام نے ہمیں اس سیارے کا محافظ بننے کا حکم دیا ہے۔

ایڈیسن، نیو جرسی، مسجد الولی میں مسجد اور کمیونٹی سنٹر،بورڈ کے رکن عقیل منصوری نے کہا کہ ممبران کو دوبارہ قابل استعمال پانی کی بوتلیں فروخت کرنے اور ڈسپوز ایبل پلاسٹک کی بوتلوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے مزید واٹر کولر لگانے اقدامات کر رہا ہے۔

منصوری نے کہا کہ ’’ماحول کی حفاظت کرنا اسلامی طور پر صحیح کام ہے۔ لوگ پیغام کو قبول کرتے ہیں، لیکن اپنانے کی رفتار ہمیشہ سست ہوتی ہے‘‘۔

زمین سے متعلق امت پروجیکٹ کی بیروت میں مقیم کوآرڈینیٹر ننوہد عواد کا کہنا ہے کہ بہت سے مسلمان اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ قرآن اور پیغمبر کے اقوال میں ماحولیاتی تعلیمات موجود ہیں اور یہ کہ ان کا ایک کردار ہے جو وہ کرہ ارض کی حفاظت کے لیے ادا کر سکتے ہیں۔

انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں قائم استقلال مسجد کی چھت پر ایک کارکن سولر پینلز کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ 29 مارچ 2023
انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں قائم استقلال مسجد کی چھت پر ایک کارکن سولر پینلز کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ 29 مارچ 2023

عواد کا کہنا تھا کہ مہم چلانے والے جب آگہی بڑھانے کے لیے کام کرتے ہیں، تو انہیں اکثر اس دلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ’’مقدر‘‘ے اور یہ کہ’’ آپ تقدیر نہیں بدل سکتے‘‘۔

عواد نے کہا۔’’ ہم بیانیہ کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ہمارے پاس ایسی چیزیں ہیں جو ہم انفرادی طور پر، کمیونٹی کی سطح پر اور سیاسی سطح پر کر سکتے ہیں‘‘۔

ااس رپورٹ کے لیے معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں۔

XS
SM
MD
LG