قذافی نےحقِ حکمرانی کھو دیا ہے: امریکہ

قذافی نےحقِ حکمرانی کھو دیا ہے: امریکہ

امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس اور دوسروں کی طرف سے نو فلائی زون پر اُٹھنے والے اخراجات اور اس کے مضمرات کے بارے میں ترجمان نےاپنے تحفظات کی طرف توجہ دلائی۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ جوں جوں معاملات آگے بڑھیں گے، اس بات کا امکان ہے کہ امریکہ اُن پر سنجیدگی سے غور کرے

امریکی محکمہٴ خارجہ نےجمعے کو کہا کہ اپنی فوجوں کو سیاسی مخالفین سےلڑوا کر لیبیا کے لیڈر معمر قذافی نے ملک کی قیادت کا حق کھو دیا ہے۔ امریکہ نے لیبیا سے تیونس اور مصر بھاگ نکلنے والے لوگوں کے لیےفضائی ذریعے سےامدادی سامان پہنچانا شروع کر دیا ہے۔

لیبیا کے بحران پر مزید سخت مؤقف اپناتے ہوئے، امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ قذافی کی حکومت اور اُن کے مخالفین کے مابین مذاکرات کا صرف ایک ہی مناسب موضوع باقی رہ گیا ہے اور وہ یہ کہ مسٹر قذافی کےمنظر سے رخصت ہونے کی شرائط پر گفتگو ہو۔

محکمہٴ خارجہ کے ترجمان پی جے کرولی نے کہا کہ امریکہ کےلیے یہ بات سخت تشویش کا باعث ہے کہ در حقیقت طرابلس کی حکومت اپنی ہی آبادی کے خلاف مہلک اور زوردار فورس کا استعمال کر رہی ہےاور یہ کہ امریکی عہدے دار سمجھتے ہیں کہ ایک لیڈر کے طور پر مسٹر قذافی کی حکمرانی ناجائز ہو کر رہ گئی ہے۔

کرولی نے کہا کہ حقوق کے ساتھ ذمہ داریاں ہوا کرتی ہیں۔ قذافی چار عشروں سے ظالم عامر بنے ہوئے ہیں۔ اورہم سمجھتے ہیں کہ بات چیت کرنے کی جگہ اپنے ہتھیاروں کا رُخ اپنے ہی لوگوں کی طرف کرکے اُنھوں نے لیبیا پر حکمرانی کرنے کا حق کھو دیا ہے۔
کرولی نے کہا کہ امریکی عہدے دار صورتِٕ حال کا جائزہ لے رہے ہیں اور لیبیا کی حکومت پربین الاقوامی ’نو فلائی زون‘ میں شرکت کی تجویز سمیت سارے آپشنز کے امکانات کو رد نہیں جاسکتا، جیسا کہ لیبیا کی مسلح اپوزیشن نے مطالبہ کیا ہے۔

امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس اور دوسروں کی طرف سے نو فلائی زون پر اُٹھنے والے اخراجات اور اس کے مضمرات کے بارے میں ترجمان نےاپنے تحفظات کی طرف توجہ دلائی۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ جوں جوں معاملات آگے بڑھیں گے، اس بات کا امکان ہے کہ امریکہ اُن پر سنجیدگی سے غور کرے۔

اِ س سےقبل جمعے کوکوسٹو ریکو کے وزیر خارجہ رینی کاسترو کے ساتھ ایک اخباری تقریب کے دوران وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ کا فوری دھیان لیبیا کے لوگوں اور تیسرے ملک کے ہزاروں شہریوں کی فوری فلاح و بہبود پرمرتکز ہے، جن میں عارضی کارکن اور دیگر لوگ شامل ہیں جوتشددکے نتیجے میں بھاگ رہے ہیں۔

ہلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے چارٹرڈ طیاروں کے ذریعے لیبیا کی مشرقی اورمغربی سرحدوں کے قریب پھنسے ہوئے لوگوں کو اُن کے اپنے ملکوں کو لے جانے کے لیے امداد کی جائے گی ، اور یہ کہ امدادی سامان کے ساتھ امریکی فضائیہ کے دو سی 130ٹرانسپورٹ طیارے تیونس پہنچ چکے ہیں۔

ترجمان کرولی نے کہا کہ ہفتے کوروانہ ہونے والے دو طیارے مصری شہریوں کو تیونس سے اپنے ملک لے جائیں گے۔

امریکی عہدے داروں کے اندازوں کے مطابق جب تشدد کے واقعات کا آغاز ہوا15لاکھ کے قریب کارکن لیبیا میں کام کرتے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ تقریباً دو لاکھ لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں جب کہ ابھی اندازاٍ ًٍ آدھے کے قریب لوگ سرحدی علاقوں میں اعانت کے منتظر ہیں۔
کرولی نے کہا کہ حالیہ دِنوں میں مصر اور تیونس پہنچنے والے لوگوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے، شاید اِس لیے کہ قذافی کی حامی فوجیں اُن کی روانگی میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔