دس سال پہلے عراق سے لاپتا ہونے کے بعد لبنان میں منظر عام پر آنے والے ایک امریکی فوجی کے کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
کارپورل واصف حسین کے خلاف فوج سے بھگوڑا ہونے کا مقدمہ پیر کو شمالی کیرولینا میں کیمپ لیجیون میں شروع ہوا۔
وکلا صفائی کا موقف ہے کہ حسین کو 2004ء میں باغیوں نے اغواء کر لیا تھا جس کے بعد وہ لبنان میں عدالتی معاملات میں پھنس گیا۔
تاہم استغاثہ کا کہنا ہے کہ حسین اپنی پوسٹ چھوڑ کر بھاگ گیا تھا اور وہ اپنی تعیناتی اور امریکی فوجیوں کے عراقیوں کے ساتھ مبینہ طور روا رکھے جانے والے سلوک پر خوش نہیں تھا۔
کیمپ لیجیون میں فوجی جج کے سامنے ابتدائی بیانات منگل سے شروع ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
حسین کے مقدمے کا آغاز جون 2004ء میں اس وقت ہوا جب وہ فلوجہ میں ایک فوجی اڈے سے لاپتا ہو گیا تھا تاہم کچھ دنوں کے بعد ہی وہ ایک تصویر میں جو بظاہر باغیوں نے لی تھی، اس طرح دکھائی دے رہا تھا کہ اس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی اور اس کے سر پر ایک تلوار لٹک رہی تھی۔ ایک انتہا پسند گروپ نے اسے اغوا کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس کے تھوڑے ہی عرصے کے بعد حسین لبنان میں امریکی سفارت خانے میں تندرست حالت میں یہ کہتے ہوئے حاضر ہوا کہ اسے اغواء کر لیا گیا تھا۔
35 سالہ حسین لبنانی نژاد امریکی شہری ہے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ اگر اس پر تمام الزامات سچ ثابت ہوتے ہیں تو اسے زیادہ سے زیادہ 27 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔