امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں امریکی مسلمان بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ امریکی کانگرس میں اس وقت صرف دو مسلمان اراکین ہیں ۔ مگر امریکی ایوانوں میں بہتر نمائندگی کے لئے ملک کے مختلف علاقوں میں مسلمان کمیونٹی ووٹرز کو گھروں سے نکلنے اور اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کی ترغیب دینے کے لئے متحرک نظر آئی ۔
شکاگو کے مضافاتی علاقے Bridgeviewمیںٕ نیو امریکن ڈیموکرسی پروجیکٹ کے لئے کام کرنے والی امریکی مسلمان خاتون مریم الذوبی مسلمان ووٹروں کی انتخابات میں شرکت کو یقینی بنانے کے لئے ان کے گھروں تک گئیں ۔
مریم الذوبی کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ کو نیو ڈیموکرسی یا نئی جمہوریت اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ سب تارکین وطن نئے ووٹر اور نئے امریکی ہیں۔ کچھ تو یہاںٕ پیدا ہوئے ہیں اور کچھ یہاں کی شہریت اختیار کر چکے ہیں۔
انکے مطابق اس پروجیکٹ کا مقصد سیاسی وابستگیوں کو بالائے تاک رکھتے ہوئے ووٹ ڈالنے والے مسلمان ووٹروں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔
مریم کا کہنا ہے کہ مسلمان کمیونٹی کو بہت سے مسائل درپیش ہیں جیسے اسلام ٕ مخالف جذبات ، مذہبی رواداری کا مسلہ اور نسلی تعصب ۔ ہم اپنے منتخب رہنماؤں کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر ان مسائل کے بارے میں بتاتے ہیں اور یہ کہ ہم کیوں ووٹ ڈال رہے ہیں۔ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ منتخب نمائندے ہمارا احترام کریں۔
مریم 1993میں ویزا پر امریکہ آئ تھیں ۔ اس وقت انکی عمر سات سال کی تھی۔ ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد انکا خاندان یہیں رہ گیا۔
مریم کوشش کررہی ہیں کہ جنہیں ووٹ کا حق حاصل ہے وہ اس حق کو استعمال میں لائیں۔
وہ کہتی ہیں : شہریت کے ساتھ ذمہ داریاں بھی جڑی ہوتی ہیں۔میں محسوس کرتی ہوں کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ مسلمان کمیونٹی اپنے ووٹ کا حق استعمال کرے۔
اس کے قریب ہی ایک اور علاقے میں ریما احمدمتحرک نظر آئیں۔
ریما کا کہنا ہے: ہم توثیقی کارڈ لوگوں میں بانٹ رہے ہیں۔ یہ ایسے امیدواروں کے ہیں جنہوں نے خاص طور پر مسلمان کمیونٹی کی حمایت چاہی ہے اور منتخب ہونے کی صورت میں ان کے مسائل پر توجہ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ریما ایک ایسے پروجیکٹ کے لئے کام کرتی ہیں جس کا مقصد نہ صرف امیدواروں کی حمایت کی تصدیق کرنا ہے بلکہ مسلمان کمیونٹی کو متحرک کرنا ہے کہ وہ مستقبل کے انتخابات میں اپنے امیدوار کھڑے کریں۔ انکے مطابق اپنی سیاسی امنگوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اگلا منطقی قدم یہی بنتا ہے۔ اس کا مقصد ان صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے جو سیاسی میدان، نمائیندہ اداروں اور عہدوں تک پہنچنے کے لئے ضروری ہیں ۔ ہر انتخابی موسم میں یہاں یہ بحث ہوتی ہے کہ آیا مسلمانوں کو مہم میں شامل ہو نا چاہیے یا نہیں۔
کونسل آن امریکن اسلامک رلیشنز کے شکاگو میں کوآرڈینیٹر Gerald Ahnkersonکہتے ہیں کہ اس کے باوجودہر انتخاب میں امریکی مسلمان پہلے کی بنسبت زیادہ تعداد میں حصہ لیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جو بھی ہو ہم یہاں رہ رہے ہیں اور ہماری زندگیوں پر اس بات سے بہت اثر پڑتا ہے کہ ہم اپنی آواز اٹھانے کے لئے ووٹ ڈالتے ہیں یا نہیں۔
شکاگو میں تقریباً پانچ لاکھ امریکی مسلمان آباد ہیں۔ سن 2011کے بلدیاتی انتخابات کے لئے بیلٹ پیپر پر صرف ایک مسلمان امیدوار کا نام ہے۔احمد خان Aldermanکی کونسل کے لئے امیدوار ہیں جہاں وہ اپنی کمیونٹی کے مسائل کے حل کےلئے کام کرنا چاہتے ہیں۔