امریکی فوج نے گوانتانامو بے جیل سے  ملائیشیا کے دو  قیدیوں کو رہا کر دیا

گوانتاناموبے جیل میں 2002 میں ایک قیدی کو ملٹری پولیس پوچھ گچھ کےلئے لے جارہی ہے،۔ فائل فوٹو

  • امریکہ نے گوانٹانامو بے کی اپنی جیل سے ملائشیا کے دو قیدیوں کو ان کے ملک واپس بھیج دیا ہے ۔
  • کیوبا کی امریکی جیل میں ابھی تک27 قیدی باقی ہیں۔
  • دونوں مرد، فارق بن امین اورمحمد نذیر بن لیپ، متعدد جرائم کا اعتراف کر چکے تھے ۔
  • لیکن انہوں نے بالی کے نائٹ کلب پر حملوں ، اور جکارتہ کے ایک ہوٹل پر حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے خلاف تعاون کیا تھا اور شہادت فراہم کی تھی۔

امریکی محکمہ دفاع نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے اپنی گوانٹانامو بے جیل سے ملائشیا کے دو قیدیوں کو ان کے ملک واپس بھیج دیا ہےجب کہ کیوبا کی امریکی جیل میں ابھی تک 27 قیدی موجود ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع نے ایک بیان میں کہا، ’’ دونوں قیدی، فارق بن امین اورمحمد نذیر بن لیپ، متعدد جرائم کا اعتراف کر چکے تھے ، جن میں جنگی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قتل کا ارتکاب، دانستہ طور پر جسم پر شدید زخم لگانا، سازش ، اور جنگی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے املاک کو تباہ کرنا شامل تھا۔‘‘

محکمے نے کہا ، لیکن انہوں نے 2002 میں بالی کے نائٹ کلب پر حملوں ، اور 2003 میں جکارتہ کے ایک ہوٹل پر حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے خلاف تعاون کیا اور شہادت فراہم کی۔

Your browser doesn’t support HTML5

گوانتانامو بے کا جیل بند ہو سکے گا؟

محکمہ دفاع نے کہا کہ ، ان دونوں کے لیے تقریباً پانچ سال قید کی سزا کی منظوری دی جا چکی تھی اور یہ سفارش کی گئی تھی کہ ان دونوں کو بقیہ منظور شدہ سزا کاٹنے کے لیے وطن واپس بھیجا جائے یا کسی تیسرے فریق ، خود مختار ملک میں منتقل کیا جائے ۔

ان کی رہائی کا اعلان، اس کے ایک دن بعد سامنے آیا جب محکمہ دفاع نے کہا کہ کینیا کے ایک شہری کو وطن واپس بھیج دیا گیا ہے۔

گوانٹانامو بے کے کل سب سے زیادہ لگ بھگ 800 قیدیوں میں سے 27 ابھی وہاں باقی ہیں ۔

SEE ALSO: گوانتانامو بے کے قیدیوں کی داستانیں: 'وہ ایک قانونی خلا میں ہیں'

محکمہ دفاع نے کہا کہ ان میں سے 15 منتقلی کے اہل ہیں ، تین ممکنہ رہائی کے، ایک نظر ثانی کا اہل ہے اور دو کو مجرم ٹھہرا دیا گیا ہے اور سزا سنا دی گئی ہے۔

سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے2020 کے اپنے انتخابات سے قبل وعدہ کیا تھا کہ وہ گوانتانامو بے جیل بند کرنے کی کوشش کریں گے ، لیکن وہ ابھی تک کھلی ہے ، جب کہ ان کی مدت صدارت ختم ہونے میں ایک ماہ کا ہی عرصہ باقی ہے۔

اس رپورٹ کے لئے معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔