امریکی بحریہ کی خصوص کارروائیاں کرنے والی فوج نے جسے نیوی سیلز کہا جاتا ہے، گزشتہ ہفتے ایک جہاز پر چھاپہ مار کر ، ایران میں بنے ہوئے میزائل کے پرزے اور اجزاء اور دوسرے ہتھیار ضبط کر لیے ہیں۔یہ جہاز، یمن کے حوثی باغیوں کے لیے یہ سامان لے جا رہا تھا۔
اس کارروائی کے دوران اس فورس کے دو کمانڈو لاپتہ ہو گئے ہیں۔ یہ معلومات منگل کے روز جاری ہونے والے امریکی فوج کے ایک بیان میں فراہم کی گئی ہیں۔
یہ چھاپہ امریکی بحریہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے، غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ پر بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں، عالمی تجارت کو خطرے میں ڈالنے والے حملوں کا سلسلہ شروع کرنے والے حوثی باغیوں کے لیے بھیجے جانے والے ہتھیاروں کی تازہ ترین ضبطگی کو ظاہر کرتا ہے۔
دریں اثناء بحیرہ احمر میں ایک نیا جہاز حوثیوں کی جانب سے مشتبہ فائرنگ کی زد میں آیا ہے۔ عہدیداروں کے مطابق جہاز کو کچھ نقصان پہنچا ہے، تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا۔
SEE ALSO: یمنی حوثی باغیوں کی امریکی بحری جہاز پر حملے کی کوشش، طیارے نے میزائل تباہ کر دیےان حملوں، امریکی قیادت میں جوابی حملوں اور چھاپوں نے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر کشیدگیوں کو ایسے وقت میں بڑھا دیا ہے جب ایران، عراق اور شام دونوں جگہ بیلسٹک میزائل حملے بھی کر رہا ہے۔
امریکی نیوی سیلز نے یہ چھاپہ گزشتہ جمعرات کو مارا تھا، جس کا آغاز کمانڈوز نے امریکی جہاز یو ایس ایس لوئس بی پلر سے کیا جنہیں ڈرونز اور ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل تھی۔ امریکی فوج کی سینٹرل کمان کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی بحیرہ عرب میں ہوئی۔
سیلز نے کشتی تک پہنچنے کے لیے خصوصی کارروائیاں کرنے والے چھوٹے جنگی جہاز میں سفر کیا جسے بحریہ کا خصوصی جنگی عملہ چلا رہا تھا۔ اور جب وہ مقامی وقت کے مطابق کوئی آٹھ بجے شام بپھرے ہوئے سمندر میں کشتی پر سوار ہو رہے تھے تو ایک کمانڈو یا سیل بلند موجوں کے سبب سمندر میں گر گیا جب کہ اس کے بعد ایک اور کمانڈو بپھری ہوئی بلند موجوں کی نذر ہو گیا۔ دونوں ابھی تک لا پتہ ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ کی حوثیوں کے خلاف مزید کارروائیسینٹرل کمان کا کہنا ہے کہ سیلز کو جہاز پر کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے اجزاء ملے جن میں انہیں چلانے والے اور ان کی رہنمائی کرنے والے آلات بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ ان میں بم بھی شامل تھے۔ اس نے مزید کہا ہےکہ اس سامان میں فضائی دفاعی نظام کے حصے بھی موجود تھے۔
سینٹرل کمان نے ایک بیان میں کہا کہ ابتدائی تجزئیے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ وہی ہتھیار ہیں جو حوثی بحیرہ احمر سے گزرنے والے بین الاقوامی تجارتی جہازوں کے بے گناہ عملے کے لیے خطرات پیدا کرنے اور حملوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے تجزیوں پر مبنی تصاویر جو امریکی فوج نے جاری کیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایسے ہتھیاروں سے ملتے جلتے ہیں جسے حوثی اور ایران استعمال کرتے ہیں۔
سینٹرل کمان کا کہنا ہے کہ یہ تعین ہونے کے بعد کہ یہ غیر محفوظ ہے، امریکی بحریہ نے ہتھیار لے جانے والے اس جہاز کو غرق کر دیا۔ اور عملے کے 14 افراد کو پکڑ لیا۔
حوثیوں نے جہاز کے پکڑے جانے کو تسلیم نہیں کیا ہے اور اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے اس بارے میں اپنا موقف دینے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ تاہم ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنائی نے منگل کے روز ایک تقریر میں حوثیوں کے حملوں کی تعریف کی ہے۔
نومبر کے مہینے سے حوثی اس استدلال کے ساتھ بحیرہ احمر میں جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں کہ وہ غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی حملے کا بدلہ لے رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے بار بار ایسے جہازوں کو نشانہ بنایا ہے جن کا اسرائیل کے ساتھ کوئی معمولی سا یا غیر واضح بھی تعلق بنتا ہو۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کے مطابق یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی ہے۔
تہران عرصے سے ثبوتوں کے باوجود باغیوں کو مسلح کرنے کی تردید کرتا آ رہا ہے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔