امریکی حکام نے بتایا ہےکہ امریکی بحریہ نے ان مسلح حملہ آوروں کو پکڑ لیا ہےجنہوں نے یمن کے ساحل پر اسرائیل سے منسلک سنٹرل پارک نامی ایک ٹینکر پر اتوار کو قبضہ میں لیا تھا،تاہم بعد میں چھوڑ دیا۔اسی اثنامیں حوثیوں کے زیر کنٹرول یمن سے دو بیلسٹک میزائل بھی خلیج عدن میں ایک امریکی جنگی جہاز پر فائر کیے گئے۔
سینٹرل کمانڈ نےاطلاع دی ہےکہ حوثیوں کے کنٹرول کے تحت یمن سے پیر کی صبح میزائل داغے گئےتھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’’یہ میزائل بحری جہازوں سے تقریباً دس ناٹیکل میل دور خلیج عدن میں گرے۔ ‘‘ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت ایس ایس میسن ایم وی سنٹرل پارک ڈسٹریس کال کے بعد اپنی جوابی کارروائی ختم کر رہا تھا۔ اس واقعے کے دوران کسی بھی جہاز کو کوئی نقصان پہنچنے یا کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے اس حملے کے لیے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو مورد الزام ٹھہرایا لیکن دارالحکومت صنعا پر قابض باغیوں نے نہ تو ٹینکر پر قبضے یا پھر میزائل حملے کی ذمہ داری کوتسلیم کیاہے۔
ان واقعات سے اسرائیل۔ حماس جنگ سے منسلک جہازوں پر حملوں کے سلسلے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس جنگ؛ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی طیارہ بردار بحری بیڑوں کی اہمیت کیا ہے؟خلیج عدن میں لائبیریا کے پرچم بردار جہاز سینٹرل پارک پر قبضہ
امریکہ اور برطانوی فوجیوں اور نجی انٹیلی جنس فرم ایمبرے نے بتایا کہ حملہ آوروں نے خلیج عدن میں لائبیریا کے پرچم بردار جہاز سینٹرل پارک پر قبضہ کر لیا جس کا انتظام زوڈیئک میری ٹائم کے پاس ہے۔
زوڈیئک نے پیر کے روز بتایا کہ یہ جہاز فاسفورک ایسڈ لے جا رہا تھا اوراس کے عملے میں بلغاریہ، جارجیا، بھارت ، فلپائن، روس، ترکی اور ویتنام کے 22 ملاح شامل تھے جنھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا ۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ اس کی افواج نے اس قبضے کے ردعمل میں مسلح حملہ آوروں سے ٹینکر کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔ افواج کے ساتھ آرلے برک کلاس ڈسٹرائر یو ایس ایس میسن بھی موجود تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
سینٹرل کمانڈ نے بتایا کہ پانچ مسلح افراد نے جہاز کو چھوڑ دیا اور اپنی چھوٹی کشتی کے ذریعے فرار ہونے کی کوشش کی۔’’میسن نے حملہ آوروں کا تعاقب کیا جس کے نتیجے میں انھوں نے ہتھیار ڈال دیے ۔‘
کمپنی نے کہا: ’’ہم اتحادی افواج کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے فوری کارروائی کی ، علاقے میں اثاثوں کی حفاظت کی اور بین الاقوامی سمندری قانون کو برقرار رکھا۔
زوڈئیک نے جہاز کوکلمویزشپنگ انک کی ملکیت کہا ہے حالانکہ دیگر ریکارڈز سے معلوم ہوتا ہے کہ زوڈئیک براہ راست مالک ہےاور لندن میں قائم زوڈیئک میری ٹائم اسرائیلی ارب پتی ایال اوفر کے زوڈیاک گروپ کا حصہ ہے۔
برطانوی کارپوریٹ ریکارڈز میں کلمویز شپنگ کے موجودہ اور سابق ڈائریکٹر کے طور پر اوفر نام والے دو افراد کو درج کیا گیا ہے۔ ان میں زوڈیئک میری ٹائم کے ڈائریکٹر ڈینیل گائے اوفر بھی شامل ہیں ۔
SEE ALSO: امریکی صدر اسرائیل اور حماس میں عارضی جنگ بندی میں توسیع کے لیے پر امیدعدن میں واقع یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے اپنی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے ذریعے جاری کیے گئے ایک بیان میں اس قبضے کے لیے باغیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ یمن کی حکومت نے بحری قزاقی کی کارروائیوں کی مذمت کی ہے جو ایرانی حکومت کی حمایت سے دہشت گرد حوثی ملیشیا کی جانب سے کی جاتی ہیں جن میں سے تازہ ترین واقعہ سینٹرل پارک نامی جہاز کو اغوا کرنا تھا۔‘‘
یہ حملہ خلیج عدن کے ایک ایسے حصے میں کیا گیا جو نظریاتی طور پر اس کی حکومتی فورسز کے کنٹرول میں ہے اور ملک میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقے سے کافی دور ہے۔ اس علاقے میں صومالی قزاکوں کی موجودگی کے بارے میں کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان برسوں سے جاری شیڈو وار کےدوران اس سے قبل بھی زوڈئیک میری ٹائم کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ عمان کے ساحل پر 2021میں ایک ڈرون حملے میں زوڈیئک کے آئل ٹینکر مرسر اسٹریٹ پر سوار عملے کے دو ارکان ہلاک ہو گئے تھے ۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کا اندازہ تھا کہ یہ حملہ ایران نے کیا تھا۔
برطانوی فوج کی یونائیٹڈ کنگڈم میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز(یو کے ایم ٹی او) مشرق وسطیٰ میں ملاحوں کو خبردار کرتی ہے۔
اس نے اس سے قبل ملاحوں کو ایک انتباہ جاری کیا تھا کہ ’’ آٹھ افراد فوجی طرز کے لباس میں سیاہ اور سفید دو جہاز وں کے ساتھ‘‘ اس علاقے میں دیکھے گئے تھے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے تجزیہ کردہ میری ٹائم ڈاٹ کام کے ڈیٹا کے مطابق جہازوں نے اپنے خودکار شناختی نظام یا اے آئی ایس کے ٹریکرز کو بند کر دیا تھا۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بحری جہاز حفاظتی وجوہات کی بنا پر اپنے اس نظام کو فعال رکھیں گے لیکن اگر ایسا معلوم ہو کہ انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے تو اس صورت میں عملہ اس نظام کو بند کر دے گا۔ سینٹرل پارک کے ساتھ آخری ابلاغ چار دن پہلے اس وقت کیا گیا تھا جب وہ نہر سویز سے جنوب میں واقع بحیرہ احمر میں جا رہا تھا۔
عالمی جہاز رانی کو ایک ایسے وقت میں تیزی سے ہدف بنایا گیاہے جب اسرائیل حماس جنگ کا ایک وسیع علاقائی تنازعہ بننے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔ حالانکہ اس وقت ایک جنگ بندی کے نتیجے میں لڑائی روک دی گئی ہے اور حماس نے اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کےساتھ یرغمالوں کا تبادلہ کیا ہے۔
SEE ALSO: یمن کے حوثی باغیوں کا اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کا دعویٰحوثیوں نے اس ماہ کے شروع میں یمن کے قریب بحیرہ احمر میں اسرائیل سے منسلک گاڑیوں کے ایک ٹرانسپورٹ بحری جہاز پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔امریکی فوج نے کہا کہ اتوار کو امریکی طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس آئزن ہاور آبنائے ہرمز سے گزر کر خلیج فارس میں داخل ہوا ہے۔
آئزن ہاور کے ساتھ گائیڈڈ میزائل کروزر یو ایس ایس فلپائن سی، گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائیر یو ایس ایس گریولی اور یو ایس ایس سٹیتھم اور فرانسیسی فریگیٹ لینگوڈوک بھی تھے۔
اس رپورٹ کی تفصیلات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں ۔