امریکہ نے ماسٹر کارڈ کے سابق سی ای او اجے بنگا کو عالمی بینک کی قیادت کے لیے نامزد کر دیا ہے ۔ صدر جو بائیڈن نے یہ اعلان جمعرات کو آب و ہوا کی تبدیلی سمیت عالمی چیلنجوں پر ان کے اہم تجربے کو سراہتے ہوئے کیا ۔
یہ خبر اس کے چند روز بعد سامنے آئی ہے جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقرر کردہ ڈیوڈ مالپاس نے یہ اعلان کیا کہ وہ غربت میں کمی سے متعلق 189 ملکوں پر مشتمل اس عالمی مالیاتی ادارے کی قیادت سے جون میں دستبردار ہو رہے ہیں ۔ ان کی پانچ سالہ مدت ملازمت اپریل 2024 میں ختم ہونے والی تھی۔
کثیر ملکی بینک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنا امریکہ کے لیے ایک ترجیح ہے اور آب و ہوا کی ممتاز شخصیات بائیڈن انتظامیہ پر زور دے چکی ہیں کہ وہ مالپاس کی جلد روانگی کو اس طاقتور مالیاتی ادارے کی بحالی کی ایک شروعات کے طور پر استعمال کرے، جس پر اس تنقید میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے کہ وہ کم دولت مند ملکوں اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں کے خلاف ہے۔
مالپاس گزشتہ سال بظاہر ایک کانفرنس میں سائنس کے اس پہلو پر شبہےکا اظہار کرنےکی وجہ سےتنقید کا نشانہ بنے تھے کہ معدنی ایندھن کے جلانے سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے بعد میں اپنے ان تبصروں پر معذرت کی تھی اور کہا تھا کہ انہوں نے غلط بات کی تھی اور یہ کہ بینک آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق سائنس پر یقین رکھتا ہے۔
بنگا جو اس وقت ایک نجی ایکویٹی کمپنی ,جنرل اٹلانٹک کے وائس چیئرمین ہیں 30 سال سے زیادہ کا کاروباری تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ ماسٹر کارڈ اور امیریکن ریڈ کراس، کرافٹ فوڈز اور ڈاؤ کا پوریشن کے بورڈز میں مختلف عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں ۔ وہ پہلےبھارتی نژاد ہیں جنہیں عالمی بینک کا صدر نامز دکیا گیا ہے۔
بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ اجے تاریخ کے اس نازک وقت میں عالمی بینک کی قیادت کے لیے غیرمعمولی تجربہ رکھتے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ بنگا آب وہوا کی تبدیلی سمیت ہمارے دور کے انتہائی اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عوامی اور نجی وسائل کو متحرک کرنے کا اہم تجربہ رکھتے ہیں ۔
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے ایک بیا ن میں کہا کہ بنگا کا تجربہ انہیں انتہائی غربت کے خاتمے اور مشترکہ خوشحالی کے عالمی بینک کے مقاصد کے حصول اور ادارے کی بتدریج موثر ترقی کے لیےدرکار تبدیلیاں لانے میں مدد دے گا جن میں آب وہوا کی تبدیلی سے مطابقت اور کاربن کے اخراج میں کمی کے اہم مقاصد سے نمٹنا شامل ہے۔
SEE ALSO: رواں سال کئی ملک کسادبازاری کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں: عالمی بینکبائیڈن کے آب و ہوا کے سفیر جان کیری نے ٹوئٹر پر کہا کہ بنگا ایک صحیح انتخاب ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ وہ ایسی نئی پالیسوں کی تشکیل میں مدد کر سکتے ہیں جو گرین ہاؤس گیسوں کے عالمی اخراج میں کمی لانے اور ترقی پذیر اور کمزور ملکوں کو ان کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنے ،ان کے خلاف مزاحمت پیدا کرنے اور ان کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کے لیے درکار بڑی رقم مختص کرنے میں مددگار ہو سکتی ہیں۔
امریکہ نے روایتی طور پر ورلڈ بینک کے سربراہ کا انتخاب کیا ہے ۔ اور اس کی سسٹر ایجنسی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا سربراہ روایتی طور پر یورپ سے آیا ہے ۔ لیکن ناقدین اس بندو بست کو ختم کرنے اور ان دونوں ادارو ں میں ترقی پذیر ملکوں کی مزید شنوائی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
عالمی بینک نے ایک کھلی اور میرٹ کی بنیاد پر شفاف انتخابی کارروائی کا وعدہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ 29 مارچ تک نامزدگیوں کو قبول کرے گا۔
SEE ALSO: سمندری سطح میں اضافہ کچھ ملکوں کے لیے سزائے موت ہے: سیکرٹری جنرل گوتریسانسداد غربت کے اتحاد، جوبلی یو ایس اے نیٹ ورک کے اگزیکٹو ڈائریکٹر ایرک لی کامپٹ نے کہا ہے کہ امریکہ ایسے لوگوں کو نامزد کرنے کی کوشش کررہا ہے جن کی ترقی پذیر دنیا کی طرف سے حمایت کی جائے گی ۔ اور یہ بات انتہائی متعلقہ تھی کہ بنگا کی پیدائش بھارت میں ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایسےلوگوں کو مقرر کرنا چاہتے ہیں جو دوسری معیشتوں کے ساتھ تعلق اور وہاں کا تجربہ رکھتے ہوں ۔
عالمی بینک پر اس حوالےسے سخت دباؤ ہے کہ وہ غریب ملکوں کو قرض کے بھاری بوجھ میں ڈالے بغیر انہیں آب وہوا کی تبدیلی کے مقابلے اور اس کے لیے تیار ی کے پراجیکٹس کی مالی اعانت میں مدد کی خاطر مزید اقدامات کرے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔