مخالفین ملک بدری کے مضمرات سے نابلد: اوباما

ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے مسٹر اوباما کے مخالفین، اُن پر الزام لگاتے ہیں کہ اُنھوں نے کانگریس کی منظوری کے بغیر، اِمی گریشن کے حق میں اقدام کیا؛ اور یوں، اپنے انتظامی اختیارات سے تجاوز کیا ہے

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اُن کے مخالفین اُن کی طرف سے لاکھوں غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدری سے بچانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا ادراک کرنے سے قاصر ہیں، ایسا نہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

امریکی سربراہ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں اُن چھ بچوں سے ملاقات کی جنھیں اُن کےوالدین کم سنی میں امریکہ لائے اور پھر اُنھیں چھوڑ کر غیرقانونی طور پر رفو چکر ہوگئے۔

سنہ 2012 میں جاری کیے گئے ایک حکم نامے کے ذریعے، مسٹر اوباما نے چھوٹی عمر کے دس لاکھ افراد کو ملک بدر ہونے سے تحفظ فراہم کیا، تاکہ وہ امریکہ میں تعلیم حاصل کر سکیں یا کاروبار شروع کر سکیں۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ ملک آپ کو اس بہترین پیش کش کے علاوہ اور کیا دے۔

صدر نے ایوان نمائندگان کی جانب سے پہلے ہی منظور کردہ بِل پر نکتہ چینی، جو اس وقت سینیٹ کے زیر غور ہے، جس کے نتیجے میں اُنھیں ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔

صدر نے کہا کہ، میں سمجھتا ہوں کہ یہ غلط ہے۔ میرے خیال میں زیادہ تر امریکی اسے درست خیال نہیں کریں گے اگر وہ اِن چھوٹی عمر کے بچوں سے ملے ہوتے۔

تارکین وطن سے متعلق مجوزہ پالیسی میں تبدیلیاں ملک کی ہوم لینڈ سکیورٹی ایجنسی کے لیے مختص کردہ تقریبا ً 40 ارب ڈالر کی رقوم میں شامل نہیں۔


اس وقت زیر غور قانون سازی کے نتیجے میں گذشتہ برس مسٹر اوباما کی جانب سے جاری ہونے والے انتظامی حکم نامے کی راہ روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، جس میں تقریباً 50 لاکھ مزید تارکین وطن کو ملک بدری سے بچانے کا اقدام کیا گیا تھا، تاکہ وہ امریکہ میں رہتے اور کام کرتے رہیں۔

جیسا کہ اُنھوں نے حالیہ ہفتوں کے دوران واضح کیا ہے، مسٹر اوباما برخلاف کسی قانون سازی کو ویٹو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اگر اُن کی دستخط کے لیے کانگریس انھیں کوئی نئی قانون سازی روانہ کرتی ہے۔ برعکس اس کے، وہ اس بات کے خواہاں ہیں کہ تارکین وطن پر پابندیاں لگائے بغیر، ہوم لینڈ سکیورٹی کا بجٹ منظور کیا جائے۔

اُنھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اُن کے ویٹو کو زائل کرنے کے لیے، تارکین وطن کی پالیسی کے خلاف کانگریس میں درکار ووٹ حاصل نہیں ہو سکیں گے۔

امریکہ میں اِمی گریشن پالیسیاں متنازع رہی ہیں۔ ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے مسٹر اوباما کے مخالفین، اُن پر الزام لگاتے ہیں کہ اُنھوں نے کانگریس کی منظوری کے بغیر، اِمی گریشن کے حق میں اقدام کیا؛ اور یوں، اُنھوں نے اپنے انتظامی اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔