صدر، ٹیکنالوجی منتظمیں ملاقات، آئی ٹی اصلاحات اور نگرانی زیرِ غور

صدر نے گروپ کی تشویش اور سفارشات کو سُنا، جب کہ اُنھوں نے ’سہل اور آزاد انٹرنیٹ‘ کی دستیابی پر اپنے یقین کا ایک بار پھر اعادہ کیا: وائٹ ہاؤس ترجمان
صدر براک اوباما نے ٹیکنالوجی کے اداروں کے منتظمین سے ملاقات کی ہے، جن میں ایپل اور گوگل شامل ہیں، جس سے ایک ہی روز قبل ایک جج نے فیصلہ صادر کیا تھا کہ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی طرف سے لاکھوں امریکیوں کے ٹیلی فون کالز کے ریکارڈ کو خفیہ طور پر اکٹھا کرنا، ممکنہ طور پر، امریکی آئین کی خلاف ورزی ہے۔

وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے منگل کے روز کہا کہ صدر اور نائب صدر نے حکومت کی طرف سے بغیر اختیار کے انٹیلی جنس کے انکشافات کے معاملے کےقومی سلامتی اور معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات سے متعلق گفتگو کی۔

یہ واضح نہیں آیا اجلاس میں عدالت کے حالیہ فیصلے کا کوئی تذکرہ ہوا۔


وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ صدر نے گروپ کی تشویش اور سفارشات کو سُنا، جب کہ اُنھوں نے ’سہل اور آزاد انٹرنیٹ‘ کی دستیابی پر اپنے یقین کا ایک بار پھر اعادہ کیا۔

ٹیکنالوجی کے متعدد اداروں نے صدر پر زور دیا ہے کہ نگرانی کے پروگرام کو پابند کیا جائے، ایسے میں جب اُنھیں اس بات کا پتا چلا کہ حکومت اُن کے نظاموں کی مدد سے وسیع تر اطلاعات اکٹھا کر رہی ہے۔

اپنے صارفین کے ڈیٹا کو ہیکرز اور سرکاری جاسوسوں سے محفوظ بنانے کے لیے، متعدد ادارے ’اِنکرپشن‘ کی ٹیکنالوجی متعارف کرا رہے ہیں۔


کارنی نے کہا کہ ’تنوع پر مبنی ایجادات‘ کے میدان میں کارکردگی کے فروغ کے لیے، مسٹر اوباما نے حکومت کی طرف سے ’انفارمیشن ٹیکنالوجی‘ کی اصلاحات پر توجہ دینے کے معاملے پر بھی گفت و شنید کی۔

اُنھوں نے اِس بات کا انشکاف کیا کہ اُن کی انتظامیہ کی طرف سے ’ہیلتھ کیئر ڈاٹ گَو‘ ویب سائٹ کو درپیش آنے والے کارکردگی اور استعداد کے مسائل کو دور کیا جا رہا ہے، اور سائٹ کو بہتر بنانے کا کام ماکروسافٹ کے منتظم، کُرٹ ڈیل بین کے حوالے کیا گیا ہے، جس پر بدھ سے کام شروع ہوگا۔

منگل کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اِس ملاقات میں فیس بُک، ماکروسافٹ، نیٹ فلیکس، کامکاسٹ اور لِنکڈ اِن کے منتظمیں نے بھی شرکت کی۔