امریکی اہلکار کا یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب پیر کے روز روحانی بغداد پہنچےاور اپنے ہم منصب برہام صالح سے ملاقات کی۔ وہ سہ روزہ دورہ عراق پر ہیں، جس کا مقصد عراق میں ایران کا اثر و رسوخ بڑھانا ہے اور عراق کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
امریکی نمائندہ خصوصی برائے ایران، برائن ہوک نے عراق کا دورہ کرنے پر ایرانی صدر حسن روحانی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ ملک میں فرقہ وارانہ جذبات بھڑکا کر اُن کی حکومت عراق پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
'الحرہ ٹیلیویژن' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، ہوک نے کہا ہے کہ ''روحانی کا دورہ عراقی عوام کے بہترین مفاد میں نہیں ہے''۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ ''ایران عراق کی سلامتی اور حق حاکمیت کو تسلیم نہیں کرتا''۔
ہوک نے پیر کے روز کہا کہ ''جب صدر روحانی عراق آئیں تو آپ اُن سے آنے کی وجہ کے بارے میں ضرور سوال کریں''۔
بقول اُن کے ''میرے خیال میں ایران جو بات عراق میں ہوتی ہوئی دیکھنا چاہے گا وہ یہ ہے کہ اُسے ایران کا صوبہ کس طرح بنایا جائے، تاکہ وہ مشرق وسطیٰ کے شمالی علاقے میں فوجی شاہراہ بنا سکے، جسے استعمال کرتے ہوئے ایران کے پاسداران انقلاب کے محافظین میزائل اور اسلحہ لائیں اور لے جاسکیں''۔
ہوک نے کہا کہ ایران ''زمین پر آخری انقلابی حکومت ہے''، اور فرقہ وارانہ تقسیم کی بنیاد پر وہ مشرق وسطیٰ کو عدم استحکام کا مزید شکار بنانا چاہتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ''ایرانی حکومت ملک کی قومی شناخت کو بدلنا چاہتی ہے۔ وہ اس بات کی خواہاں ہے کہ اس شناخت کو مسخ کیا جائے اور اس کی جگہ ایک شیعہ شناخت متعارف کرائی جائے۔ فرقہ واریت کی بنا پر تقسیم ان کی بیرونی پالیسی کا اہم جزو رہا ہے۔ وہ عراق میں بھی ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں''۔
امریکی اہلکار کا یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب پیر کے روز روحانی بغداد پہنچےاور اپنے ہم منصب برہام صالح سے ملاقات کی۔ وہ سہ روزہ دورہ عراق پر ہیں، جس کا مقصد عراق میں ایران کا اثر و رسوخ بڑھانا ہے اور عراق کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
عراقی اور ایرانی حکام کے مطابق، روحانی اور اُن کے 32 ارکان پر مشتمل وفد نے عراقی اہلکاروں کے ساتھ متعدد ابتدائی تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جن میں ریلوے لائن تعمیر کرنے کا اہم منصوبہ بھی شامل ہے، جس کے ذریعے ہمسایوں کے ساتھ رابطے بڑھائے جائیں گے اور بغیر ویزے کی پابندی کے آنا جانا ممکن ہوگا۔