صحت سے وابستہ وفاقی اہل کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ میں 'زیکا' سے متاثرہ خواتین کی تعداد دوگنا سے زیادہ ہوگئی ہے۔
'سینٹرز فور ڈزیز کنٹرل (سی ڈی سی)' نے جمعے کے روز اطلاع دی ہے کہ 50 امریکی ریاستوں اور ڈسٹریکٹ آف کولمبیا میں 157 خواتین اس وائرس میں مبتلہ ہیں، جب کہ امریکی علاقہ جات جن میں زیادہ تر پورٹو ریکو شامل ہے، 122 کیس سامنے آئے ہیں۔
گذشتہ ہفتے کے مقابلے میں یہ تازہ ترین اعداد اہمیت کے حامل ہیں، جب سی ڈی سی نے اطلاع دی تھی کہ تمام امریکی ریاستوں اور ڈی سی میں 113 جب کہ امریکی علاقہ جات میں کُل 65 کیسیز سامنے آئے ہیں۔
نئے طریقہ کار کے مطابق، حکام اب امریکہ اور علاقہ جات میں مقیم اُن تمام حاملہ خواتین کا شمار کرتے ہیں جن کے خون کے نمونوں کے نتائج مثبت آئیں، اس سے قطع نظر کہ اُن میں بیماری کی علامتیں پائی جاتی ہیں یا نہیں۔ اس سے قبل، صرف اُن حاملہ خواتین کا اس زمرے میں اندراج ہوتا تھا جن کے خون کے نمونے مثبت آتے تھے اور اُن میں زیکا کی علامات پائی جاتی تھیں۔
صحت سے متعلق امریکی ماہرین نے طے کیا ہے کہ مچھر سے پیدا ہونے والا وائرس 'مایکرو سی فالی' کا سبب بنتا ہے، جو ایک پیدائشی نقص ہے جس سے دماغ کی شدید غیر معمولی پَن کے آثار نمودار ہوتے ہیں اور نوزائدہ بچوں میں نشونما کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
سی ڈی سی نے بتایا ہے کہ موسم گرما کے مچھروں کے سیزن سے پہلے، ادارے نے زیکا وائرس کے ٹیسٹ کی استعداد ڈرامائی طور پر بڑھا دی ہے۔
ادارے نے پہلی بار امریکہ اور اُس کے علاقہ جات میں حاملہ خواتین کے اس مرض سے متاثر ہونے کی اعداد ظاہر کی ہیں۔
واسنگٹن میں، صحت عامہ کے مشیروں نے جمعے کے روز صدر براک اوباما کو زیکا وائرس کے بارے میں بریفنگ دی۔
اوباما نے کہا کہ ''ہمیں تمام ممکنہ اثرات کا علم نہیں۔ تاہم، ہمیں پتا ہے کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ اب تک ہم نے براعظم امریکہ میں زیکا کے 500 سے کچھ زیادہ متاثرین کا پتا لگایا ہے، جنھیں سفر کے دوران مرض لاحق ہوا، جب کہ مچھروں کی وجہ سے وائرس نہیں لگا۔''
اُنھوں نے کانگریس پر بھی زور دیا کہ وہ زیکار وائرس سے نبردآزما ہونے کے لیے ہنگامی رقوم کے اجرا میں اضافہ کریں۔
اوباما نے کہا کہ'' کانگریس ایک بِل پیش کرے۔ وہ ایسا بِل پیش کرے جس سے اتنی رقوم میسر آئیں جن سے ضروری اقدام ممکن ہو۔ زیکا ایسا معاملہ نہیں جو دیوار کھڑی کرنے سے رُک جائے، مچھر کسٹم کے ذریعے ملک میں داخل نہیں ہوتے''۔