امریکی محکمۂ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان سمیت امریکہ کے مختلف عہدے دار اسں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے۔
امریکی عہدے داروں کے دورۂ پاکستان کے دوران افغان مہاجرین کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہو گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق بیورو آف پاپولیشن، رفیوجیز اینڈ مائیگریشن کی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ جولیٹا والس تین روزہ دورے پر پیر کو پاکستان پہنچ رہی ہیں۔
محکمہ خارجہ کے مطابق جولیٹا والس پاکستان میں قیام کے دوران پاکستان کے اعلیٰ عہدے داروں کے علاوہ غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیموں کے حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔
ان ملاقاتوں کے دوران امریکی سفارت کار کی بات چیت کا محور عدم تحفظ کا شکار افراد کو تحفظ فراہم کرنے کی مشترکہ کوششوں کے علاوہ امریکہ جانے کے منتظر افغان مہاجرین کی آباد کاری کے عمل کو تیز کرنا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ بھی جمعرات کو اسلام اباد کا دورہ کریں گے۔ امریکی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری الزبتھ ہورسٹ بھی نو سے 12 دسمبر کے دوران پاکستان کا دورہ کریں گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اُن کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے امریکی عہدے داروں سے ہونی والی بات چیت، دونوں ملکوں کے درمیان مختلف اُمور پر ہونے والے رابطوں کا تسلسل ہے جس میں افغانستان کی صورتِ حال بھی شامل ہے۔ تاہم ترجمان نے واضح کیا کہ بات چیت صرف افغانستان تک ہی محدود نہیں رہے گی۔
غیر قانونی تارکینِ وطن کا انخلا جاری
امریکی عہدے دار ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب ملک سے غیر قانونی تارکینِ وطن کا انخلا جاری ہے۔
پاکستان نے اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ یکم نومبر سے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اُن کے آبائی ملکوں میں بھیج دیا جائے گا۔
پاکستان نے الزام عائد کیا تھا کہ حالیہ عرصے میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں افغان شہری ملوث تھے جب کہ افغانستان میں مقیم کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجو بھی پاکستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔
افغانستان میں طالبان حکومت نے پاکستان کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی سیکیورٹی کی ذمے داری افغان طالبان پر نہیں ہے۔
امریکہ اور عالمی تنظیموں کے خدشات
انسانی حقوق کی مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں اور امریکہ کی طرف سے پاکستان سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اُن غیر ملکی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے جن کی جانوں کو افغانستان واپسی پر خطرہ ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج کے ساتھ کام کرنے والے ہزاروں افراد پناہ کے لیے پاکستان آ گئے تھے۔ ان میں سے متعدد امریکہ منتقلی کے انتظار میں ہیں۔
امریکہ نے حال ہی میں پاکستانی حکام کو 25 ہزار افغان باشندوں پر مشتمل ایک فہرست فراہم کی تھی۔ امریکی حکام نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ ان افراد کو ملک بدر نہ کرے۔ تاہم پاکستان نے اس فہرست پر اعتراض اُٹھایا تھا اور اس معاملے پر اب بھی دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔
کتنے افغان مہاجرین واپس جا چکے ہیں؟
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں غیر قانونی افغان تارکینِ وطن کی تعداد لگ بھگ 17 لاکھ ہے اور ان کی بے دخلی کا عمل جاری ہے۔
پاکستان کے سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ یکم نومبر سے اب تک تقریباً تین لاکھ 90 ہزار افغان شہری واپس لوٹ چکے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
محکمہ داخلہ و قبائلی امور، خیبرپختونخوا کے مطابق طورخم کے راستے دو لاکھ 54 ہزار سے زائد افغان تارکینِ وطن افغانستان جا چکے ہیں۔
نگراں وزیرِ اطلاعات بلوچستان کے مطابق اب تک بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن سے تقریباً ایک لاکھ 35 ہزار افغان پناہ گزین واپس وطن لوٹ چکے ہیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان لوٹنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن میں سے زیادہ تر رضاکارانہ طور پر اپنے ملک واپیس گئے ہیں۔
پاکستان کی غیر ملکی تارکینِ وطن سے متعلق پالیسی کا اطلاق ان لگ بھگ 14 لاکھ افغان مہاجرین پر نہیں ہو گا جو قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔